اردو کانفرنس میں "ہم ادب کا نوبل انعام جیت سکتے ہیں‘‘ کا دلچسپ سیشن 

سیشن کے مہمان نمل یونیورسٹی کے ڈاکٹر سفیر اعوان تھے جبکہ معروف فکشن نگار اقبال خورشید نے ان سے گفتگو کی


اسٹاف رپورٹر December 08, 2024

کراچی:

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام منعقدہ چار روزہ سترھویں عالمی اردو کانفرنس کے اختتام پر ایک اہم سیشن بعنوان "ہم ادب کا نوبل انعام جیت سکتے ہیں" منعقد کیا گیا۔

سیشن کے مہمانِ مقرر نمل یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر ڈاکٹر سفیر اعوان تھے جبکہ معروف فکشن نگار اقبال خورشید نے ان سے گفتگو کی۔ اس سیشن میں اردو ادب کی عالمی سطح پر پذیرائی اور نوبل انعام کے امکانات پر بحث کی گئی۔

ڈاکٹر سفیر اعوان نے اپنے خطاب میں کہا کہ اردو ادب میں نوبل انعام جیتنے کی صلاحیت موجود ہے، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ اردو ادب کو عالمی سطح پر پیش کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اردو اور دیگر پاکستانی زبانوں میں تاریخ، سماج اور سیاست پر گہرا شعور موجود ہے، لیکن اردو ادب کو عالمی سطح پر متعارف کرانے کے لیے تراجم کی کمی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ نوبل انعام کی 124 سالہ تاریخ میں 92 انعامات غیر انگریزی زبانوں کے ادب کو ملے ہیں، مگر یہ ادب انگریزی میں ترجمے کے بعد عالمی سطح پر مقبول ہوا۔

ممتاز ادیب، مستنصر حسین تارڑ سے ہونے والی ملاقات کی رُوداد۔ فوٹو: ایکسپریس

ممتاز ادیب، مستنصر حسین تارڑ سے ہونے والی ملاقات کی رُوداد۔ فوٹو: ایکسپریس

سیشن کے دوران ڈاکٹر سفیر اعوان نے مستنصر حسین تارڑ کی نثر کا بھی تجزیہ کیا، جنہوں نے اپنی تخلیقات کا انگریزی میں ترجمہ کرایا ہے۔ انہوں نے تارڑ کی نثر کے تراجم میں پیش آنے والے چیلنجز اور اس کے عالمی سطح پر مقبولیت کے امکانات پر بات کی۔ ڈاکٹر اعوان نے مستنصر حسین تارڑ کے ناول "بہاؤ" اور "راکھ" کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے کام کو عالمی سطح پر پذیرائی حاصل ہو سکتی ہے۔

ڈاکٹر سفیر اعوان نے اس بات پر زور دیا کہ اردو ادب کے عالمی سطح پر متعارف کرانے کے لیے مترجمین کی تربیت اور اعلیٰ معیار کے تراجم کی اشد ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے سفارت خانے اس سلسلے میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں اور اردو اور دیگر پاکستانی زبانوں کے ادیبوں کے تراجم کو فروغ دے سکتے ہیں۔

سیشن کے اختتام پر مستنصر حسین تارڑ کی چار تازہ کتابوں کی مختصر تقریبِ رونمائی بھی منعقد ہوئی، جن میں ان کی یادداشت پر مبنی کتاب "باتاں ملاقاتاں"، پنجابی ناول "میں بھناں دلی دے کنگڑے" اور دو سفرنامے شامل تھے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں