پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا سندھ بھر کی لوکل کونسلز سمیت بلدیاتی اداروں کی کارکردگی پرعدم اعتماد کا اظہار

سندھ حکومت سالانہ 1 کھرب 60 ارب سے زائد کا بجٹ فراہم کر رہی ہے مگر سندھ میں 50 فیصد بھی ترقی نظر نہیں آرہی


اسٹاف رپورٹر December 09, 2024

سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سندھ بھر کی لوکل کونسلز سمیت بلدیاتی اداروں کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظھار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت سندھ بھر کی لوکل کونسلز سمیت بلدیاتی اداروں کو سالانہ  ایک کھرب 60 ارب سے زائد کی بجٹ فراہمی کر رہی ہے مگر سندھ میں 50 فیصد بھی ترقی نظر نہیں آرہی ہے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سندھ بھر کی تمام لوکل کونسلز بلدیاتی اداروں سے سندھ حکومت کی جانب سے فراہم ہونے والی فنڈنگ سے تمام خرچوں کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔ پیر کو سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں ہوا۔

اجلاس میں حیدرِآباد ڈویژن کی ضلع کونسلز اور ٹاؤن کمیٹیز کی سال 2018 سے لے کر 2020 تک کی آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں کمیٹی کے اراکین قاسم سومرو،مخدوم مخرالزمان سمیت حیدرآباد میونسپل کارپوریشن کے میونسپل کمشنر، ٹاؤن آفیسر ،چیف میونسپل آفیسرز سمیت دیگر افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں پی اے سی نے میٹروپولیٹن کارپوریشن، میونسپل کارپوریشنز، ٹاؤن کمیٹیز اور یوسیز سمیت تمام بلدیاتی اداروں کو ٹینڈرز کے علاوہ کوٹیشن کرنے اور ایڈورٹائیزمنٹ کے بغیر این آئی ٹی کرنے سے روک دیا اور تمام بلدیاتی کونسلز کو بجیٹ بوک بنانے اور ڈیلی ویجز ملازمین کی بھرتیاں سلیکشن کمیٹی کی تشکیل کے بنا نہ کرنے کی ہدایت کردی۔

پی اے سی اجلاس میں بھٹ شاہ ٹاؤن کمیٹی میں 13 لاکھ روپے کی رقم سے فی سلائی میشن 95 ہزار روپے اور فی ہینڈ پمپ 95 ہزار روپے میں خرید کرنے کا انکشاف سامنے آیا۔ جس پر چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے افسران سے پوچھا کہ یہ کونسی سلائی مشین اور ہینڈ پمپ ہیں جو 95 ہزار روپے میں خریدا گیا ہے۔ پی اے سی چیئرمین نثار کھوڑو نے اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے اس وقت سے ٹاؤن آفیسر کو معطل کرنے کے احکامات جاری کر دیے۔

اجلاس میں پی اے سی  چیئرمین نثار کھوڑو نے کہا کے سندھ حکومت بلدیاتی اداروِں کو ایک کھرب 60 ارب سے زائد کی ہر سال فنڈنگ کر رہی ہے مگر فراہم کی گئی فنڈنگ سے ترقی کیوں نہیں نظر آرہی ہے۔ سندھ بھر میں لوکل کونسلز کو سالانہ ایک کھرب 60 ارب روپے کی فنڈنگ سے اگر 50 فیصد رقم ملازمین کی تنخواہوں پر خرچ ہونے کے بعد بھی 50 فیصد رقم سے ترقی ہونی چاہیے تھی جو کہ وہ ترقی بھی نہیں ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا محکموں میں عوام کی ٹیکس کے پیسوں میں خرد برد اور بے ضابطگیاں برداشت نہیں کی جائیں گی اس لیے عوام کے پیسے عوام کی بہتری میں خرچ ہونے چاہیے۔انہوں نے کہا کہ جس جس محکمے میں بے ضابطگیاں ہوں گی وہاں پی اے سی ایکشن لے گی۔ جو محکمہ آڈٹ ریکارڈ فراہم نہیں کرے گا اس محکمے کے ذمہ دار افسر کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ پی اے سی دو ماہ کے دوران مختلف محکموں سے 9 کروڑ سے زائد کی ریکوری کرا چکی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں