سانحہ لاہور جوڈیشنل ٹریبونل نے کارروائی میں حصہ لینے والے پولیس افسران طلب کرلئے
آئی ایس آئی نے وزیر اعلیٰ سمیت 10 اہم شخصیات کے مابین موبائل فون گفتگو کا تفصیلی تجزیہ ٹریبونل کے رو برو پیش کر دیا۔
ماڈل ٹاؤن واقعے کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشنل ٹریبونل نے کارروائی میں حصہ لینے والے تمام پولیس افسران کو جمعرات کو طلب کرلیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں سانحہ لاہور کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل ٹریبونل کی کارروائی کے آغاز پر جے آئی ٹی کے رکن سیف المرتضی نے عدالت کو بتایا کہ اسپیشل برانچ نے پنجاب حکومت کو کسی ممکنہ صورتحال کے بارے میں پیشگی رپورٹ دے دی تھی، پہلی رپورٹ 4 جون جبکہ دوسری 11 جون کو بھجوائی گئی تھی۔ ڈائریکٹر آئی بی ساجد بلال نے عدالت کو بتایا کہ انٹیلی جنس بیورو نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر کوئی پیشگی رپورٹ نہیں دی تھی۔ اس کے علاوہ ڈپٹی ڈائریکٹر آئی ایس آئی اسد علی خان نے بھی اس معاملے میں حکومت کو کسی بھی قسم کی پیشگی خفیہ رپورٹ بھجوانے کی تردید کی۔
سماعت کے دوران آئی ایس آئی نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثنااللہ، ڈاکٹر توقیر شاہ، سیکرٹری داخلہ، آئی جی پنجاب اور کمشنر لاہور سمیت 10 اہم شخصیات کے مابین موبائل فون گفتگو کا تفصیلی تجزیہ پیش کر دیا جب کہ مزید 8 فون نمبر کی تجزیاتی رپورٹ کے لئے مہلت طلب کرلی۔ جس پر ٹرویبونل نے آئی ایس آئی کو چار روز کی ملہت بھی دے دی۔ ٹربیونل نے آپریشن میں شریک سابق ڈی آئی جی اور 9 ایس پیز سمیت تمام پولیس افسران کو 24 جولائی کو جراح کے لئے دوبارہ طلب کرلیا، اس کے علاوہ ٹربیونل نے واقعے سے قبل آئی جی پولیس پنجاب کی اچانک تبدیلی کے محرکات جاننے کے لئے وفاقی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ سے رپورٹ بھی مانگ لی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں سانحہ لاہور کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل ٹریبونل کی کارروائی کے آغاز پر جے آئی ٹی کے رکن سیف المرتضی نے عدالت کو بتایا کہ اسپیشل برانچ نے پنجاب حکومت کو کسی ممکنہ صورتحال کے بارے میں پیشگی رپورٹ دے دی تھی، پہلی رپورٹ 4 جون جبکہ دوسری 11 جون کو بھجوائی گئی تھی۔ ڈائریکٹر آئی بی ساجد بلال نے عدالت کو بتایا کہ انٹیلی جنس بیورو نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر کوئی پیشگی رپورٹ نہیں دی تھی۔ اس کے علاوہ ڈپٹی ڈائریکٹر آئی ایس آئی اسد علی خان نے بھی اس معاملے میں حکومت کو کسی بھی قسم کی پیشگی خفیہ رپورٹ بھجوانے کی تردید کی۔
سماعت کے دوران آئی ایس آئی نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثنااللہ، ڈاکٹر توقیر شاہ، سیکرٹری داخلہ، آئی جی پنجاب اور کمشنر لاہور سمیت 10 اہم شخصیات کے مابین موبائل فون گفتگو کا تفصیلی تجزیہ پیش کر دیا جب کہ مزید 8 فون نمبر کی تجزیاتی رپورٹ کے لئے مہلت طلب کرلی۔ جس پر ٹرویبونل نے آئی ایس آئی کو چار روز کی ملہت بھی دے دی۔ ٹربیونل نے آپریشن میں شریک سابق ڈی آئی جی اور 9 ایس پیز سمیت تمام پولیس افسران کو 24 جولائی کو جراح کے لئے دوبارہ طلب کرلیا، اس کے علاوہ ٹربیونل نے واقعے سے قبل آئی جی پولیس پنجاب کی اچانک تبدیلی کے محرکات جاننے کے لئے وفاقی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ سے رپورٹ بھی مانگ لی۔