حماس کا ٹینک شکن میزائل سے اسرائیلی فوجیوں پر حملہ؛ 3 اہلکار ہلاک اور 12 زخمی
اسرائیلی فوج کے جبالیہ میں ملٹری آپریشن کے بعد باہر نکلنے کی کوشش کے دوران گھات لگا کر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 3 اہلکار ہلاک اور 12 زخمی ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج نے تصدیق کی غزہ کے علاقے جبالیہ سے فوجیوں کا انخلا جاری ہے جس کے دوران ایک ملٹری قافلے پر حملہ کیا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ حملہ اُس وقت کیا گیا جب اہلکار علاقے سے انخلا کے لیے بکتر بند گاڑیوں میں سوار ہو رہے تھے۔
حملے میں مارے گئے اسرائیلی فوجیوں کی شناخت آئیڈو زانو، امری کوہن اور بارک ڈینیل ہالپرن کے نام سے ہوئی جن کی عمریں 19 اور 20 سال ہیں۔
حملے میں اسرائیکلی فوج کے 12 اہلکار زخمی بھی ہوئے جن میں سے 2 کی حالت نازک ہونے کے سبب ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق حماس کے جنگجوؤں نے بکتر بند فوجی گاڑیوں پر ٹینک شکن پروجیکٹائل داغے اور جان بچانے کے لیے بھاگنے والے فوجیوں پر فائرنگ کردی۔
اس طرح صرف جبالیہ کے علاقے میں حماس کے ساتھ جھڑپ میں مارے گئے اسرائیلی فوجیوں کی تعداد 34 ہوگئی۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ جبالیہ میں ہفتوں پر مبنی ملٹری آپریشن کے دوران حماس کے ایک ہزار 705 کارکنوں کو ہلاک، 1300 گرفتار اور 90 ہزار افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔
یاد رہے کہ حماس کے 3 ہزار سے زائد جانبازوں نے پیرا شوٹس اور دیگر ذرائع سے اسرائیل میں داخل ہوکر حملہ کردیا تھا۔
جس میں 1500 کے قریب اسرائیلی فوجی ہلاک ہوگئے تھے جب کہ 251 کو یرغمال بناکر غزہ لے آیا گیا تھا۔
اسرائیل نے اگلے ہی روز یعنی 8 اکتوبر 2023 کو غزہ پر وحشیانہ بمباری کا سلسلہ شروع کیا جس میں اب تک 44 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔
اسرائیلی حملوں میں زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ایک لاکھ 5 ہزار سے زائد ہیں۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اس جنگ دوران اب تک غزہ میں حماس کی اعلیٰ قیادت سمیت تقریباً 18 ہزار اور اسرائیل میں ایک ہزار سے زائد جنگجوؤں کو ہلاک کیا۔