کراچی بچاؤ تحریک کی ضلع وسطی کو کچرے سے پاک کرنے کیلیے عوامی سروے مہم

عوام سے رائے لے کر ضلع وسطی کی صفائی ستھرائی کیلیے لائحہ عمل تشکیل دیں گے، خرم علی نیئر


ویب ڈیسک December 10, 2024

کراچی:

کراچی بچاؤ تحریک نے ضلع وسطی میں مسماریوں کے خلاف تحریک کے بعد صفائی مہم کا آغاز بھی کردیا، پہلے مرحلے میں ضلع وسطی کے گلی کوچوں اور سڑکوں پر جمع کوڑا کرکٹ کی وجوہات اور ذمے داران کے تعین کیلیے سروے کا سلسلہ شروع کردیا گیا۔ 

کراچی بچاؤ تحریک جو گجرنالہ متاثرین کے لیے متبادل گھروں اور ان کی دوبارہ آباد کاری کے حوالے سے عدالتوں میں اور سڑکوں پر جدوجہد کر رہی ہے، اب خاص طور پر گجرنالے کے اطراف کی آبادی میں کوڑا کرکٹ کے بڑھتے ہوئے ڈھیروں کے سدباب پر بھی کمربستہ ہوگئی ہے۔ 

کنوینر کراچی بچاؤ تحریک سینٹرل کمیٹی خرم علی نیئر کا اس سلسلے میں کہنا تھا کہ جب ہم مسماریوں کے خلاف گجرنالے پر کام کررہے تھے تو تمام آبادیوں میں ہمارا آنا جانا تھا، ہم نے دیکھا کہ نالہ کچے سے اٹا ہوا تھا اور اس کے اطراف کی گلیوں اور آبادی میں بھی یہی صورتحال تھا، ہمیں احساس ہوا کہ یہ مسئلہ بھی بہت اہم ہے کیونکہ اسی کچرے کے باعث بارشوں کے دوران ہونے والی اربن فلڈنگ ہی کو نالے کے اطراف گھروں کی مسماری کیلیے جواز بنایا گیا تھا۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ اسی کوڑے کرکٹ اور گندگی کی وجہ سے پورے علاقے میں بیماریاں بھی پھیلتی ہیں، اور اس اہم مسئلے پر کوئی توجہ نہیں دے رہا تھا اور نہ کوئی اس سلسلے میں کام کررہا تھا، چنانچہ  ہم نے اس اہم مسئلے کا حل تلاش کرنے کے لیے اجلاس کیے۔ 

خرم علی نیئر نے کہا کہ کراچی بچاؤ تحریک کا ماڈل یہ ہے کہ ہم سمجھتے ہیں جو بھی تبدیلی آتی ہے اس میں مرکزی کردار عوام کا ہوتا  ہے، تو کچرے کے سدباب کے لیے ہماری جو بھی مہم ہونی چاہیے وہ عوامی رائے سے ہونی چاہیے، اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے  حکمت عملی بنائی کہ  پہلے سروے کیا جائے اور کچرے کی وجہ سے عوام کو درپیش مشکلات اور اس کے حل کے سلسلے میں ان کی رائے لی جائے کہ ان کے خیال میں ہمیں اس سلسلے میں کیا کرنا چاہیے، آیا احتجاج کیا جائے یا پھر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا جائے۔

سروے کرنا اس لیے ضروری ہے کہ ہم جو بھی قدم اٹھائیں وہ جمہوری انداز میں اور لوگوں کی حمایت کے ساتھ ہو۔ ہمارا ارادہ ہے کہ عوام کی حمایت سے، پہلے ان اداروں کو جھنجھوڑا جائے اور خواب غفلت سے جگایا جائے صفائی ستھرائی اور کچرے کو ٹھکانے لگانا جن کی ذمے داری ہے۔ اگر ان اداروں نے مثبت ردعمل کا مظاہرہ کیا تو ہم ان کا ساتھ دیں گے بصورت دیگر ہم احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے، اس کے ساتھ ساتھ ہم لوگوں سے یہ بھی پوچھیں گے کہ کیا ہم خود اس کچرے کے مسئلے کو حل کرسکتے ہیں، اگر کرسکتے ہیں تو کس طرح، اس بارے میں لوگوں کی رائے کے مطابق ہم اپنی صفائی مہم کو جاری رکھیں گے۔

خرم علی نیئر نے مزید کہا کہ اس طرح اس کے دو پہلو ہوجاتے ہیں کہ ایک  یہ کہ عوام خود اپنے مسائل کس طرح سے حل کریں گے اور  دوسری طرف صفائی ستھرائی اور کچرے کو ٹھکانے لگانے  کی جو ذمے داری حکومت کی بنتی ہے اس کو بھی اس ذمے داری کا احساس دلایا جائے اور پابند کیا جائے کہ وہ اپنے ذمے داری پوری کرے۔ 

اس حوالے سے نومبر کے آخر تک سروے فارمز بنا لئے گئے اور سروے میں حصہ لینے والے رضاکاران اور ممبران کے لئے ایک ٹریننگ کا اہتمام کیا گیا جس میں ضلع وسطی کے محنت کش اور متوسط طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد کے ساتھ ساتھ جامعہ کراچی اور حبیب یونیوسٹی سمیت مختلف تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات نے بھی بھرپور شرکت کی۔

کراچی بچاؤ تحریک نے فیڈرل بی ایریا کے علاقے رحمان آباد سے 8 دسمبر کو باقاعدہ سروے کا آغاز کیا جس میں علاقے کے رہائشیوں سمیت طلبہ و طالبات، ریسرچرز اور اساتذہ سمیت قریب 40افراد اور 5 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں جو نہ صرف ان کے علاقے میں موجود صفائی کے مسائل سمجھ رہی ہیں بلکہ اس بات کا بھی جائزہ لے رہی ہیں کہ کراچی کے وسط میں اس گندگی کے ذمہ دار ادارے کون سے ہیں اور ان کے خلاف عوامی مہم کیسے شروع کرنی چاہیے۔

علاقہ مکینوں نے کراچی بچاؤ تحریک کے اس قدم کو سراہا ہے اور صفائی مہم اور ذمہ داروں کے خلاف تحریک میں بھرپور شرکت کا یقین دلایا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں