کیا اب پودوں سے بات چیت ممکن ہوگی؟
سائنس دانوں نے ایک نیا آرٹیفیشل انٹیلی جنس ماڈل تیار کیا ہے جو پودوں کی جینیاتی زبان سمجھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
پلانٹ آر این اے-ایف ایم نامی ماڈل اپنی نوعیت کا پہلا ماڈل ہے جس کو پودوں کے رائبونیوکلک ایسڈ ڈیٹا (آر این اے) کا استعمال کرتے ہوئے تربیت دی گئی ہے۔
آر این اے ایک بڑا مالیکیول ہوتا ہے جو کہ اکثریت جانداروں اور وائرسز میں موجود ہوتا ہے اور یہ ڈی این اے مشابہت رکھتا ہے۔ پودوں میں خلیے ایک دوسرے سے رابطہ کرنے کے لیے آر این اے کا استعمال کرتے ہیں۔
اس ماڈل نے 54 ارب آر این اے کے ٹکڑوں کے ڈیٹا کا استعمال کیا جس سے دنیا بھر میں پودوں کی 1124 اقسام کا ایک ’جینیٹک الفابیٹ‘ بنایا گیا۔
ماڈل کو تربیت دینے والے سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ اس طرح اس ماڈل نے آر این کی گرامر اور منطق سمجھی، بالکل اس ہی طرح جیسے اوپن اے آئی کا چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی انسانی زبان کا جواب دیتا ہے۔
انگلینڈ کے جان آئنیس سینٹر کے پوسٹ ڈاکٹرل محقق ڈاکٹر ہاؤ پینگ یو نے ایک بیان میں کہا کہ اگرچہ آر این اے کے سیکیوئنسز انسانی آنکھ کو عام سے دِکھتے ہیں، اس اے آئی ماڈل نے ان میں چھپے پیٹرنز کو ڈی کوڈ کرنا سیکھا ہے۔