اسرائیل کا گولان کے ’بفرزون‘ پر قبضہ؛ اقوام متحدہ کی مذمت

اسرائیلی فوج نے شام کے نزدیک جنگ سے مبرا علاقے ’بفرزون‘ پر قبضہ کرلیا


ویب ڈیسک December 10, 2024
مقبوضہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے ذریعے ہی ممکن ہے، انتونیو گوتریس (فوٹو: فائل)

اسرائیلی وزیر اعظم کے حکم پر صیہونی فوج نے گولان کی پہاڑیوں میں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی بنائے گئے جنگ سے مبرا علاقے بفرزون پر قبضہ کرلیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ شامی گولان کے بفرزون میں اسرائیلی فوج کی پیش قدمی 1974 کے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

یاد رہے کہ 1974 کے اس معاہدے کے تحت شام اور اسرائیل نے جنگ سے مبرا علاقے ’’بفرزون‘‘ میں فوج تعینات نہ کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوژارک نے واضح کیا کہ اسرائیل نے بفرزون میں تین مقامات پر اپنی فوجیں تعینات کی ہیں۔

ترجمان اقوام متحدہ نے اس بات پر زور دیا کہ اس علاقے میں کسی بھی ملک کی فوج یا کسی قسم کی عسکری سرگرمی نہیں ہونی چاہیے۔

دوسری جانب امریکا نے بھی اسرائیل کی شام کے فوجی اڈوں سمیت ملٹری تنصیبات پر حملے اور گولان پہاڑی کے متنازع علاقے پر پیش قدمی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

امریکی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ ان دونوں واقعات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ شام کی صورت حال کا کسی کو بھی فائدہ اُٹھانے نہیں دیں گے۔

ادھر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ شام کی صورت حال کا فائدہ اُٹھا کر ہماری سلامتی کا خطرہ بننے والی کسی قوت کو پنپنے کا موقع نہیں دیں گے۔ 

یاد رہے کہ اسرائیل نے 1967 میں چھ روزہ جنگ کے دوران میں شام میں گولان کی پہاڑیوں کے ایک حصے پر قبضہ کر لیا تھا۔

جس کے بعد اکتوبر 1973 کی جنگ ختم ہونے کے بعد 1974 میں اسرائیلی اور شامی افواج کے درمیان جنگ بندی کے لیے ایک معاہدہ طے پایا تھا۔

جس کے تحت اقوام متحدہ کے زیر نگرانی ہتھیاروں اور فوجیوں سے پاک ایک بفرزون قائم کیا گیا تھا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں