ٹھٹھہ ؛ خاتون نے گھر کی دہلیز پر کچن گارڈن قائم کر کے مہنگی سبزیاں خریدنے سے نجات پالی

حکومت اور سندھ رورل سپورٹ آرگنائزیشن نے زاہدہ سمیت کئی خواتین کو ایگریکلچر کٹس فراہم کی ہیں

کراچی:

 شہری سہولیات سے دور ٹھٹھہ کے دیہات کی خاتون  اپنے خاندان کی معاشی حالت سدھارنے کے لئےگھرکی دہلیزپرکچن گارڈن قائم کرکے مثال بن گئیں،حکومت اور سندھ رورل سپورٹ آرگنائزیشن کی جانب سے فراہم کردہ ایگریکلچر کٹس کی مدد سے 38 سالہ زاہدہ کو وقت کی بچت کے ساتھ مہنگی سبزیوں سے نجات مل گئی۔ 

تفصیلات کے مطابق تعلیم اور وسائل کے بغیر ٹھٹھہ کی خاتون زاہدہ خود کفیل ہوگئیں،ٹھٹھہ کے چھوٹے سے گاؤں راوت مگسی کی رہائشی 38 سالہ زاہدہ نے اپنی خوراک خود تیار کرنے کیلئے اپنے گھر کی دہلیز پر ہی کچن گارڈن قائم کرلیا ہے۔

5 بچوں کی کفالت کرنے والی زاہدہ کا شوہرگھانس کٹائی کا کام کرتا ہے، شوہر مزدور ہے اور زاہدہ کا کوئی اور سہارا نہیں تھا، غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والی زاہدہ کی تینوں بیٹیاں اسکول نہیں جاتیں ، دو چھوٹے بیٹوں کی وجہ سے گھر سے زیادہ دور جانے سے بھی گھبراتی تھیں۔

گھر کے حالات سے تنگ آکر زاہدہ نے اپنی چار دیواری میں بند رہنے والی روایت کو توڑتے ہوئےبطور خاتون خود کفالت کرنے کا بیڑا اٹھا لیا جس کیلئے سندھ رورل سپورٹ آرگنائیزیشن (سرسو) اور سندھ حکومت نے معاونت کرتے ہوئے مزدور طبقے کو باہمت بنانے اور جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنے کیلئے ضلع ٹھٹھہ میں 2 سو ایگریکلچر کٹس فراہم کیں جس میں ڈرپرز ، پانی ، واٹر ٹینک شامل ہیں کٹ کے ذریعے زاہدہ کو پانی کی بچت ہوگئی، خوراک کے بندوبست کے ساتھ وقت کی بچت بھی ہوگئی۔

زاہدہ نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آباؤاجداد کے زمانے سے ٹھٹھہ کے اس گاؤں میں رہائش پذیر ہیں، ان ایگریکلچر کٹس کے ذریعے کچن گارڈن قائم کیا ہے جس کے باعث مہنگی سبزیوں سے نجات مل گئی ہے، 4 سو روپے دن کی سبزی شہر سے لیکر کئی کلو میٹر کا فاصلہ طے کر کے پانی بھرتی تھی، بھاری بالٹیاں بھی اب نہیں اٹھانی پڑتی،  صرف  دس منٹ تک وال کھول دیتے ہیں پانی خود بخود اسٹور ہوجاتا ہے۔

پہلے پانی کی قلت کا سامنا تھا نہر کا پانی مہینے میں 10 سے 12 دن آتا ہے،  زاہدہ نے کہا کہ  سال 2022 میں خطرناک سیلابی صورتحال کے بعدقیمتی فصلیں تباہ ہوئیں، جس کی وجہ سے مہنگائی کا سامنا ہوا،  سبزیوں پھلوں کی قلت پیدا ہوگئی جس کی وجہ سے یہ قدم اٹھایا۔

زاہدہ  گرمی کی تپش سے بچاؤ کیلئے قدرتی اجزاء سے بنے ماحول دوست گھر میں رہتی ہیں جس کی مالیت ایک لاکھ 10 ہزار روپے کا ہے،  سندھ حکومت اور سرسو کے تعاون سے یہ گھر دیا گیا ہےبانس، ری سائیکل شدہ سٹیل، لکڑی، ری سائیکل پلاسٹک سمیت قدرتی اجزاء استعمال کرتے ہوئے گھر کی چھت بنائی ہے۔  

سرسو کے ممبر غلام مجتبیٰ نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مزدور طبقے کو کچن گارڈننگ کٹس فراہم کی گئی ہیں، ہمارا مقصد یہاں کی خواتین کو جدید ٹیکنالوجی کا شعور دینا تھا، ڈرپ ایریگیشن کے ذریعے ایک ایک پانی کے ڈراپ سے بیج تیار ہوتے ہیں، گاؤں میں سروے کے ذریعے سلیکشن کی گئی، سرسو کے ممبران کے تجویز کردہ ناموں کو کٹس دی گئی۔ جہاں جہاں پانی نہیں پہنچ سکتا اس جگہ ڈرپ ایریگیشن کے ذریعے سیڈ جرمینیش کی جاتی ہے۔ 

اس موقع پر چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) سرسو، محمد دتل کلہوڑو نے کہا کہ زاہدہ کا مشغلہ ہی نہیں یہ خوراک کے بحران سے نمٹنے کا بھی ایک اہم ذریعہ بن چکا ہے،  ان دیہی خواتین کو جس کام میں مہارت حاصل ہوتی ہے یا شوق ہوتا ہم ان کو سود سے پاک قرضہ دیتے ہیں، وہ چھوٹی سی سرمایہ کاری سے اپنے ہنر کے ذریعے روزگار کماتی ہیں  تاکہ ضرورت کے وقت وہ ان کاموں کے ذریعے اپنا گزر بسر کر سکیں۔

سندھ رورل سپورٹ آرگنائیزیشن (سرسو) اور سندھ حکومت کے تعاون سے سندھ کے 15 لاکھ گھربااختیارہو کر روزگار کما رہے ہیں ، 15 خواتین ممبران ہیں جن کا عزم ہے کہ سندھ میں غربت میں کمی آ سکیں اور خواتین کو با اختیار بنا کر فیصلہ سازی سکھائیں تا کہ آنے والی نسل میں شعور پیدا ہو۔

Load Next Story