مودی سرکار کے دورِ حکومت میں بھارت مذہبی اور نسلی اقلیتیوں کو ان کے بنیادی انسانی اور مذہبی حقوق سے محروم کرنے والا بدترین ملک بن گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اترپردیش میں 185 سال قبل بنائی گئی نوری مسجد کے ایک حصے کو مسمار کردیا گیا۔
مودی سرکار کی آشیرباد سے تجاوزات کے انہدام کے نام پر مسجد کے ایک حصے کو گرانے کے لیے بدیاتی ادارے کی مشینری استعمال کی گئی۔
یاد رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ نے کسی بھی مذہبی مقام کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ کرنے اور ایسے مقامات پر بلڈوزر چلانے سے منع کیا تھا۔
نوری مسجد کی کمیٹی کا کہنا ہے کہ مسجد کے ایک حصے کے انہدام کو روکنے کے لیے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔
مسجد کمیٹی کے سربراہ نے مزید بتایا کہ بلدیاتی حکام نے ہماری ایک نہ سنی اور ہائی کورٹ کے فیصلے کا بھی انتظار نہ کیا۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مسجد کا یہ حصہ بعد میں بنایا گیا تھا اور اس کے لیے متعلقہ اداروں سے منظوری بھی نہیں لی گئی تھی۔
ضلعی حکام کا کہنا تھا کہ مسجد کو غیر قانونی حصہ خود سے ایک ماہ کے اندر منہدم کرنے کے لیے 17 اگست کو نوٹس دیا تھا جس پر مسجد کمیٹی نے عمل نہیں کیا۔
مسجد کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ یہاں سڑک 1956 میں بھی بنائی گئی تھی اور اس وقت مسجد کے کسی حصے کو غیر قانونی قرار نہیں دیا گیا تھا۔
یاد ہے کہ مودی سرکار نے بھارت میں مساجد کے انہدام کے لیے بلدیاتی اداروں کے ذریعے نام نہاد انسداد تجاوزات مہم چلا رہی ہے۔