قومی اسمبلی اجلاس سے پی پی پی ارکان کا احتجاجا واک آؤٹ

پی پی پی اور ایم کیو ایم نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا


قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس ہوا—فوٹو: فائل

اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس میں وزرا کی عدم موجودگی اور سوالات کے درست جوابات نہ دینے پر اپوزیشن تو اپوزیشن حکومتی اتحادی بھی حکومت پر برس پڑے۔

پی پی پی اور ایم کیو ایم نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ پی پی پی کے چند ارکان نے احتجاجا ایوان سے واک آؤٹ بھی کردیا۔

ڈپٹی اسپیکر سید غلام مصطفی شاہ نے وزرا کی عدم موجودگی کے خلاف وزیر اعظم کو شکایت کا خط لکھنے کا اعلان کردیا۔

قومی اسمبلی اجلاس ڈپٹی اسپیکر سید غلام مصطفی شاہ کی صدارت میں ہوا تو اپوزیشن لیڈر عمر ایوب ہی نہیں حکومتی ارکان نے بھی وزرا کی عدم موجودگی کا معاملہ اٹھا دیا۔ اپوزیشن لیڈر نے وزرا کی عدم موجودگی کو حکومتی غیر سنجیدگی سے تعبیر کیا۔

پی پی پی ارکان سید نوید قمر ، آغا رفیع اللہ ، شازیہ مری ، شرمیلا فاروقی نے کہا کہ اس ایوان کو مذاق بنادیا گیا ہے۔ 

وزیر پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وزرا کسی مجبوری کی وجہ سے ہی ایوان میں نہیں آتے۔

پارلیمانی سیکرٹری سعد وسیم کی طرف سے ایف بی آر افسران کی تنخواہیں بڑھانے اور نئی گاڑیاں خریدنے کے سوال کا جواب نہ دینے پر پی پی پی ارکان آغا رفیع اللہ اور چند دیگر ارکان ایوان سے واک آوٹ کرگئے جنہیں بعد میں چیف وہپ پی پی پی اعجاز جاکھرانی مناکر لائے۔

ایم کیو ایم رکن مصطفی کمال اور پی پی پی رکن شازیہ مری نے سکھر حیدرآباد موٹروے کی خستہ حالی کے خلاف مشترکہ موقف اختیار کیا اور کہا کہ فیتہ تو موٹروے کا کاٹ دیا جبکہ یہ معیاری ہائی وے نہیں ہے۔

قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ نے اپوزیشن پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ شکر ہے یہ لشکر کشی چھوڑ کر ایوان میں بات کررہے ہیں اب ایوان میں ایک دوسرے کی بات سننے پر خوشی ہورہی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں