ہزاروں گُنا زیادہ تابکاری شعاعیں برداشت کرجانے والی مخلوق

ماہرین نے اس کے حفاظتی ڈھال میں اہم جزو ایم ڈی پی نامی مینگانیز اور فاسفیٹ سے بنے پیپٹائڈ کی نشاندہی کی ہے

انتہائی سردی، تیزابیت اور پانی کی کمی سے نمٹنے کی صلاحیت رکھنے والا مائکروب ’ڈیینوکوکس ریڈیوڈیورنس‘ (D. radiodurans) تابکاری شعاعوں کی دسیوں ہزار گنا زیادہ مقدار کو آرام سے برداشت کرجاتا ہے جبکہ انہی شعاعوں کی تھوڑی مقدار بھی انسان کو ہلاک کرسکتی ہے۔

اس جرثومے کی طاقت کا راز جسم میں پائے جانے والے انتہائی طاقتور اینٹی آکسیڈنٹس میں مضمر ہے جو تابکاری شعاعوں میں موجود آکسیجن ریڈیکلز کے نقصان پہنچانے سے پہلے ان کو بے اثر کر دیتے ہیں۔ یہ اینٹی آکسیڈنٹس اس خوردبینی مخلوق کے خلیے کی مرمت کے لیے اہم ہیں۔

ڈیینوکوکس ریڈیوڈیورنس نے آکسیجن ریڈیکلز کے خلاف اینٹی آکسیڈنٹس کے مرکب کی شکل میں ایک ’انشورنس پالیسی‘ تیار کر رکھی ہے جس میں کچھ عنصر مینگانیز پر مبنی ہیں جو فاسفیٹ جیسے دیگر مادوں کے ساتھ نمایاں کارکردگی سئ آکسیجن ریڈیکلز کو ختم کرتے ہیں۔

مطالعات نے اس حفاظتی ڈھال میں اہم جزو ایم ڈی پی نامی مینگانیز اور فاسفیٹ سے بنے پیپٹائڈ کی نشاندہی کی ہے۔ یہ انسانوں کو لگائی جانے والی ویکسینوں میں اینٹیجن پروٹین کو محفوظ رکھتے ہیں جن کے نقصان دہ اثرات کو گاما تابکاری کے ذریعے ختم کیا جاتا ہے۔

Load Next Story