اسلام آباد:
سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان(ا یس ای سی پی) نے خواتین کی مالی برابری کی پالیسی (وی ای ایف پی) متعارف کروادی ہے جس کے تحت نان بینکنگ فنانشل کمپنیوں کے لیے آئندہ 5 سال میں 70فیصد نئی کلائنٹس خواتین کو شامل کرنے کا ہدف مقررکردیا گیا ہے۔
ایس ای سی پی کے مطابق نان بینک مائیکرو فنانس کمپنیز(ایم بی ایم ایف سیز)کے لیے "ویمن ایکویلیٹی ان فنانس پالیسی فریم ورک" (ڈبلیو ای ایف پی) کا اجراء کردیا گیا ہے اور اس اقدام کا مقصد خواتین کی مالیاتی شمولیت میں اضافہ اور مالیاتی نظام میں ان کے کردار کو مضبوط بنانا ہے۔
اس حوالے سے کہا گیا کہ یہ ایک انقلابی منصوبہ ہے جو خواتین کو معاشی اختیارات دینے اور مالیاتی شعبے میں ان کی موٴثر شرکت یقینی بنانے کے لیے ترتیب دیا گیا ہے، اس پالیسی فریم ورک کے تحت یہ لازم قرار دیا گیا ہے کہ اگلے 5 برسوں میں نان بینک مائیکرو فنانس کمپنیز کے ذریعے شامل کیے جانے والے نئے کلائنٹس میں سے 70 فیصد خواتین ہوں۔
اس ہدف کے حصول کے لیے نان بینک مائیکرو فنانس کمپنیز کو خواتین کاروباری افراد کے لیے خصوصی مالیاتی مصنوعات تیار کرنے کی ترغیب دی جائے گی۔
ایس ای سی پی کا کہنا ہے کہ گورننس انکلوزو کو فروغ دینے کے لیے، پالیسی یہ تقاضا کرتی ہے کہ بورڈز میں کم از کم 25 فیصد خواتین کی نمائندگی ہو اور ملازمت کے مواقع میں بتدریج خواتین کی شمولیت کے اہداف بھی مقرر کیے گئے ہیں۔
مزید کہا گیا کہ یہ پالیسی مائیکرو فنانس سیکٹر میں ڈیجیٹائزیشن اور جدت طرازی کو فروغ دینے کی بھی حوصلہ افزائی کرتی ہے تاکہ مالیاتی خدمات کو زیادہ موٴثر اور وسیع پیمانے پر قابل رسائی بنایا جا سکے۔
ویمن ایکویلیٹی ان فنانس پالیسی (ڈبلیو ای ایف پی) کے تحت ایسے اقدامات کیے جا رہے ہیں جن میں صنفی بنیاد پر علیحدہ ڈیٹا کی شمولیت، ورک فورس شمولیت کے لیے تربیتی پروگرامز اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے مالیاتی خدمات کی جدیدیت شامل ہے۔
ایس ای سی پی نے کہا کہ یہ پالیسی ایک مضبوط اور متنوع مالیاتی شعبہ قائم کرنے کے لیے ہے، جو پاکستان کی معیشت کو ترقی دینے اور خواتین کو معاشی طور پر مستحکم کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔
ویمن ایکویلیٹی ان فنانس پالیسی (ڈبلیو ای ایف پی) مالیاتی شمولیت میں تشویش ناک تفاوت کے جواب کے طور پر متعارف کی گئی ہے، پاکستان میں خواتین صرف 13 فیصد رسمی مالیاتی اداروں کے اکاوٴنٹ ہولڈرز ہیں جبکہ مردوں کی شرح 34 فیصد ہے۔
مزید برآں 2018 سے 2024 کے دوران مائیکرو فنانس سیکٹر میں خواتین قرض دہندگان کا تناسب 54 فیصد سے کم ہو کر 46 فیصد رہ گیا، حالانکہ خواتین نے قرضوں کی واپسی کے حوالے سے بہتر رویہ دکھایا ہے۔
بتایا گیا کہ یہ اعداد و شمار اس بات کی نشان دہی کرتے ہیں کہ ان رجحانات کو بدلنے کے لیے فوری اور مخصوص اقدامات کی ضرورت ہے اورڈبلیو ای ایف پی ان مسائل کو حل کرنے اور خواتین کی مالیاتی شمولیت کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔
ایس ای سی پی نے ویمن ایکویلیٹی ان فنانس پالیسی (ڈبلیو ای ایف پی) مالیاتی خدمات میں صنفی مساوات کو آگے بڑھانے کے عزم کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ اس فریم ورک کا خواتین کو مالی طور پر خودمختار بناتے ہوئے پاکستان میں پائیدار اقتصادی ترقی، جدت طرازی اور معاشی مضبوطی کو فروغ دینا ہدف ہے۔