عدالت کا پشاور پلینٹریم میں سرگرمیاں روکنے کا حکم

عدالت کو بتایا گیا کہ جگہ متنازع ہونے کی وجہ سے 2016 میں عدالت کی جانب سے سرگرمیاں روک دی گئی تھیں


ویب ڈیسک December 11, 2024
پشاور کی عدالت نے حکم امتناع جاری کردیا—فوٹو: فائل

پشاور:

سول جج پشاورسحرش خان نے پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کو پشاور پلینٹریم میں کسی بھی قسم کی سرگرمی سے روک دیا ہے اور اس حوالے سے حکم امتناع بھی جاری کردیا۔

سول جج سحرش خان نے پشاور پلینٹریم سے متعلق کیس کی سماعت شروع کی تو اس دوران عدالت کو بتایا گیا کہ مذکورہ متنازع جگہ پر پی ڈی اے اور دیگر ادارے سرگرمیاں کر رہے ہیں جبکہ عدالت نے 2016 سے مذکورہ پلینٹریم کے کسی قسم کے استعمال پر حکم امتناع جاری کردیا ہے۔

عدالت کو بتایا گیا کہ یہ پلینٹریم پی آئی اے کو 80 کی دہائی میں اس وقت کے صدر نے دی تھی تاہم یہ پی ڈی اے کی تحویل میں تھی اور بعد ازاں مذکورہ پلینٹریم حوالے کرنے کےلیے 6 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

پی آئی اے نے 6 کروڑ روپے کے مطالبے پر سول کورٹ سے رجوع کیا تھا، جس پرعدالت نے جگہ متنازع ہونے کی وجہ سے حکم امتناع جاری کردیا تھا۔

عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ اب اس پر دوبارہ سرگرمیاں شروع کردی گئی ہیں اور وہاں سرگرمیاں جارہی ہیں جو کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے۔

سول جج کی عدالت نے مزید سماعت ملتوی کرتے ہوئے فریقین کو پلینٹریم میں کسی قسم کی سرگرمی سے روک دیا اور حکم امتناع بھی جاری کردیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں