سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرنے والے لیکچررز میں آفر لیٹرز تقسیم

سندھ کے سرکاری کا لجوں میں اے لیول کی کلاسز کا بھی آغاز کرنے جا رہے ہیں، وزیرتعلیم


اسٹاف رپورٹر December 11, 2024
فوٹو: ایکسپریس نیوز

کراچی:

 محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ کے زیر اہتمام سندھ پبلک سروس کمیشن پاس کرنے والے لیکچررز میں آفر لیٹرز تقسیم کرنے کی تقریب میں وزیر تعلیم و ترقی معدنیات سندھ سید سردار علی شاہ نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی۔

صوبائی وزیر تعلیم نے ایس پی ایس سی  کے تحت  کامیا ب قرار دیے گئے 833 نئے لیکچررز میں آفر لیٹرز تقسیم کیے، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ طلبہ و طالبات کے لئے کالج ایجوکیشن کا مرحلہ بہت اہم ہوتا ہے، سندھ کے کچھ سرکاری کالجز میں اے۔لیول کلاسز کا آغاز کرنے جا رہے ہیں تا کہ سرکاری کالجز کے طلباء بھی مزید آگے بڑھ سکیں اور مقابلے کے ہر میدان میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر سکیں۔

بدھ کے روز اسکاؤٹس ہال کراچی میں ہونے والی تقریب میں سیکریٹری کالج ایجوکیشن آصف اکرام، ڈی جی کالجز ڈاکٹر نوید ربّ صدیقی اور دیگر افسران نے بھی شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کے دوران صوبائی وزیر سید سردار علی شاہ نے نئے اساتذہ کو مبارکباد دیتے ہوۓ انہیں محکمہ کالج ایجوکیشن میں خوش آمدید کہا۔

صوبائی وزیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ امید ہے آپ اس معتبر پیشے میں ایمانداری سے خدمات سرانجام دیں گے، استاد ہونا خود ایک بڑی ذمہ داری ہے، اساتذہ ہمارے مستقبل کی روشن  راہوں کے ضامن ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کے تمام 374 کالجز ہمارے لئے اہم ہیں، ہر کالج میں تدریسی عمل کو فعال رکھنا بے حد ضروری ہے، ہمیں پسماندہ علاقوں کے طلبہ و طالبات کو بھی اپنے بچوں کی طرح اہمیت دے کر پڑھانا ہے، ہم تمام اساتذہ کو شہروں میں تعینات نہیں کر سکتے، استاد کے پیشے کو نوکری کے بجاۓ ذمہ داری سمجھ کر سرانجام دینا ہوگا۔

وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے کہا کہ نئے اساتذہ کو پچھلی زندگی اور آج سے شروع ہونے والے زندگی کا موازنہ کر کے آگے کی راہ طے کرنی ہوگی، دوسرے   بچوں کو اپنے بچوں سے ہرگز مختلف نہ سمجھیں، کالجز ایجوکیش کو زندگی کا انتہائی ضروری فیز مانا جاتا ہے، یونیورسٹیز کے لیے اہل طلبہ تیار کرنا کالج اساتذہ کی بڑی ذمہ داری ہے۔ اساتذہ بچو ں کو تعمیری  سوچ کی  سمت  گامزن کرنے  اور سوال کرنے کے قابل بنائیں۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ سندھ کے سرکاری کا لجوں میں اے لیول کی کلاسوں کا بھی آغاز کرنے جا رہے ہیں جس سے غریب طلبہ کے لیے آگے بڑھنے کے مواقع میں اضافہ ہوگا۔

اس موقع پر سیکریٹری کالج ایجوکیشن سندھ آصف اکرام نے کہا کہ محکمہ کی طرف سے 1659 خالی آسامیوں کو سندھ پبلک سروس کمیشن میں بھیجا گیا تھا جس کے نتیجے میں 1357 اہل امیدواروں کی ایس پی ایس سی نے سفارش کی جس کے نتیجے میں 833 امیدواروں کو ویریفکیشن مرحلے کے بعد آج آفر لیٹرز تقسیم کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ کی ہدایت پر میرپورخاص ریجن میں لیکچررز کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے جبکہ کمپیوٹر سائنس کے لیکچررز میں بھی اضافہ کیا گیا ہے، اس موقع پر 7 مضامین جن میں کمپیوٹر سائنس کے 282، سندھی 219، باٹنی 119، میتھمیٹکس 106، اسٹیٹسٹکس 80، کیمسٹری 14 اور سائیکو لوجی کے 13 لیکچررز میں آفر لیٹرز  تقسیم  کئےگئے۔ 

وزیر تعلیم سندھ نے میڈیا ٹاک میں کہا کہ عدالتوں کا احترام ہے، حکم امتناع سے پہلے محکمہ کا بھی مؤقف سنا جاۓ۔ قبل ازیں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوۓ وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے کہا کہ اسکول یا کالجز کے شعبہ میں مسلسل ریفارمز کی ضرورت رہتی ہے، جہاں تک چیزیں درست ہوسکتی ہیں ہمیں اس سمت کی جانب سفر کو جاری رکھنا چاہیے اسی سوچ کو آگے بڑھاتے ہوئے ہم نے اچھے اور  قابل اساتذہ کو بھرتی کیا ہے جس کے مثبت نتائج بھی آنا شروع ہوگئے ہیں۔

رواں سال سندھ میں “سائنس ان سندھ” کے طور پر منایا جا رہا ہے، بچوں کی سائنس ایجوکیشن پر کام کرنا ضروری ہے کیوں کہ سائنس سوال کرنا اور دلیل دینا سکھاتی ہے، ہم نصاب پر بھی کام کر رہے ہیں کیوں کہ ہر پانچ سال میں نصاب میں تبدیلی ضروری عمل ہوتا ہے۔

ایک سوال پر صوبائی وزیر نے کہا کہ ایجوکیشن کے انتظامی اسٹرکچر میں تبدیلی کرنے جا رہے ہیں جس کے تحت غیر ضروری عہدوں کو ختم کیا جائے گا۔ اسکول سے باہر بچوں کو ایکسلیریٹڈ پروگرام اور نان فارمل ایجوکیش کے تحت تعلیم مکمل کرنے میں مدد کر رہے ہیں، جبکہ اسکول اپگریڈیشن کی مدد سے ڈراپ آؤٹ ریشو کو کم کرنے میں بھی مدد ملی ہے۔

ایک سوال پر صوبائی وزیر تعلیم سندھ نے کہا کہ ہم نے کبھی اپنے کوتاہیاں نہیں چھپائیں، سیلاب میں 20 ہزار اسکولز کے متاثر ہونے کے بعد ہمارے لیے صوبائی بجٹ سے اسکولوں کی دوبارہ تعمیر مشکل ہے، وفاق کی طرف سے مشکل سے پی ایس ڈی پی کے تحت کچھ حصہ ملا مگر کورٹ کے اسٹے کی وجہ سے اسکولز کی تعمیر کا مرحلہ رک گیا ہے۔

صوبائی وزیر نے ایک سوال پر کہا کہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں مگر محکمہ تعلیم کے حوالے سے عدالتوں کو حکم امتناع دینے سے پہلے محکمہ کا بھی مؤقف ضرور سننا چاہئے، پہلے ہی مرحلے پر اسٹے کی وجہ محکمہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

بورڈ کے امتحانات میں نئے طریقہ کار کے حوالے سے وزیر تعلیم نے کہا کہ بورڈ امتحانات سے پہلے اسکولوں اور کالجوں میں طلبا سے امتحان کی مشق کروائی جا ئے گی تا کہ امتحانات میں اساتذہ اور طلبا کے لیے آسانی ہو سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں