اسلام آباد:
موجودہ قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ نے مالیاتی صورتحال مسخ کر دی ،جس کے باعث حکومت کو اپنی ضروریات پوری کرنے کیلئے غیر ملکی قرضوں پر 8 فیصد تک شرح سود دینا پڑ رہا ہے۔
وفاقی بیوروکریٹ نے چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا پاکستان نے قریباً 5 فیصد شرح سود پر آئی ایم ایف کا نیا قرض لیا اور ملک کم کریڈٹ ریٹنگ کے باعث اب بھی عالمی سرمایہ منڈی میں نہیں جا سکتا۔
وفاقی مالیاتی سیکریٹری امداد اللہ بوسال نے بتایا ساتویں این ایف سی کے بعد وفاقی مالیاتی ڈھانچہ مسخ کر دیا گیا ،اس پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔
مرکز تعلیم، صحت اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی ذمہ داری منتقل کرنے کیلیے صوبوں سے بات چیت کر رہا ہے۔ وفاقی حکومت اب بھی بی آئی ایس پی کے اخراجات میں حصہ ڈالے گی۔
اس نے 7ویں این ایف سی ایوارڈ کے تحت وفاقی ٹیکسوں میں صوبائی حصہ 47.5 فیصد سے بڑھا کر 57.5 فیصد کر دیا لیکن وہ ان وزارتوں کو بند کرنے میں ناکام رہی جو صوبوں کے حوالے کی گئیں۔
اس کی وجہ سے بڑا مالیاتی عدم توازن پیدا ہوا، جس نے وزارت خزانہ کو مقامی و غیر ملکی قرض دہندگان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔ 2009-10 ء کے بعد سے عوامی قرضوں میں غیر متناسب اضافہ ہوا۔ این ایف سی پر نظرثانی کیلئے آئی ایم ایف کی براہ راست شرط نہیں تھی۔ پیپلز پارٹی کی شیری رحمن نے کہا قومی مالیاتی معاہدہ این ایف سی پر نظرثانی کے متعلق ہے جس کے تحت وفاقی حکومت اخراجات کی ذمہ داریاں صوبوں کو منتقل کر رہی ہے۔
چیئرمین سلیم سلیم مانڈوی والا نے سفارش کی نئے این ایف سی ایوارڈ پر کام فوری شروع ہونا چاہیے۔انہوں نے تجویز دی آئندہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت وسائل کی تقسیم کا جائزہ لینے کیلئے وفاق اور صوبوں کے درمیان مشاورت کا نیا عمل شروع کیا جائے۔
کمیٹی کو بتایاگیا آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر کا قرضہ 4.87 فیصد شرح سود پر لیا گیا اور اسے 10 سال میں واپس کیا جائے گا۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا 7.4 ارب ڈالر کے غیر ملکی تجارتی قرضے 7 سے 8 فیصد تک شرح سود پر لئے جو اس وقت کے معاشی حالات کے مطابق مختلف شرحوں پر لئے گئے ۔
شہباز حکومت نے رواں سال ستمبر میں بینک آف چائنا سے قریباً 8.5 فیصد شرح سود پر 200 ملین ڈالر کا کمرشل قرض لیا۔سیکرٹری خزانہ نے بتایا بینک آف چائنا کا قرض تین ماہ کے محفوظ اوور نائٹ فنانسنگ ریٹ کے علاوہ 3.15 فیصد پر لیا گیا ۔ ستمبر میں ایس او ایف آر کی اوسط شرح 5.33 فیصد تھی جو کل سود کی شرح کو 8.5 فیصد تک لاتی ہے۔
رواں مالی سال کیلئے آئی ایم ایف نے 2.5 ارب ڈالر کے بیرونی فنانسنگ گیپ کی نشاندہی کی، جسے نئے قرضوں سے پْر کرنا ہے۔ وزیر خزانہ نے بتایا بیرونی فنانسنگ کا فرق پورا کر لیا گیا اور اب ہم اپنی شرائط پر انتہائی مسابقتی شرحوں پر قرض لیں گے۔ پاکستان کی تاریخ کا مہنگا ترین کمرشل قرضہ لینے کی تجویز سے متعلق سوال پر وزیر خزانہ نے کہاجب بھی لیاگیا تو تفصیلات قائمہ کمیٹی کوفراہم کی جائیں گی۔
پاکستان نے 1 ارب ڈالر کے یورو بانڈ قرض کا بجٹ بھی رکھا ہے لیکن ابھی تک یہ عالمی منڈیوں میں داخل نہیں ہوا ہے۔ پاکستان رواں یا اگلے مالی سال کے آخر میں ’نان ڈیل روڈ شو‘ شروع کرے گا کیونکہ موجودہ حالات میں ملک کو اچھی شرح سود نہیں ملے گی۔
وزیر خزانہ نے کہا اگر ہمیں ریٹنگ میں اضافہ ملتا ہے تو حکومت چینی منڈی میں پانڈا بانڈز پھینکے گی۔ پاکستان نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کم کرنے کیلئے طویل مدتی اصلاحات کیلئے مالیاتی ضروریات پوری کرنے کیلئے آئی ایم ایف سے ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالر کے ایک اور پروگرام کی درخواست کی ہے۔
مارچ میں آئی ایم ایف کے عملے کی سطح کے مذاکرات کے دوران مزید بات چیت ہوگی۔حالیہ 4.9فیصد شرح کی افراط زرکے بعد شرح سود میں مزید کمی کی گنجائش نہیں ہے۔
چھ ماہ کا کبور ریٹ پہلے ہی 15 فیصد کے پالیسی ریٹ کے مقابلے میں 12 فیصد سے تھوڑا اوپر تھا۔ چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیوراشد لنگڑیال نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا ایف بی آر نے میرٹ کے خلاف بھرتیاں کی ہیں۔
اس کے بجائے ہم پر میرٹ کی خلاف ورزی کرکے بھرتیاں کرنے کا دباؤ تھاجو قبول نہیں کیا۔اور گریڈ 1 سے 4 کی آسامیوں پر بھرتی روک دی۔ 196 افراد کو گریڈ 5 سے 15 کے عہدوں پر بھرتی کیا گیا اور ایک ملازم کو بھی میرٹ کے خلاف نہیں رکھا۔