سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے سابق صدر عارف علوی کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔
سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے سابق صدر عارف علوی کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلات سے متعلق درخواستوں پر ایف آئی اے، پولیس و دیگر اداروں کو نوٹس جاری کر دیئے۔
ہائیکورٹ میں آئینی بینچ کے روبرو سابق صدر عارف علوی کیخلاف درج مقدمات کی تفصیلات سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے سابق صدر کی گرفتاری سے روکتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ عدالتی اجازت کے بغیر عارف علوی کیخلاف کوئی قدم نہ اٹھایا جائے۔ اگر ان کیخلاف کوئی خفیہ مقدمہ تو عدالت کو گاہ کیا جائے۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ ہم نے 3 مقدمات میں ضمانت حاصل کی ہے مزید مقدمات کا پتہ نہیں۔ عدالت نے ایف آئی اے، پولیس و دیگر کو نوثس جاری کر دیئے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ تمام مقدمات اور انکوائریز کی تفصیلات دی جائیں۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ سابق صدر ہیں کیا اداروں کو لگتا ہے یہ کوئی قتل کردیں گے۔ ان کی اتنی توعزت کی جائے۔ عدالت نے سماعت 19 دسمبر تک ملتوی کردی۔ سابق صدر عارف علوی نے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ میں ججز کاشکر گزار ہوں۔ ججز جب کوئی معاملہ دیکھتے ہیں، تو وہ بہت باریک بینی سے دیکھتے ہیں۔ ججز نے مذاق میں کہا ہے کہ اداروں کو لگتاہے سابق صدر کوئی قتل ہی نہ کردیں۔
عارف علوی نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں جو سنیئرز اپنا کردار ادا کرسکتے تھے لیکن جونیئرز ان کو وہ عزت ہی نہیں دے رہے۔ جب وہ اپنے فوجیوں کو عزت نہیں دے رہے تو ہمیں کیاعزت دیں گے۔ فیض حمید کے مقدمے سے متعلق سوال پر ان کیا کہنا تھا کہ یہ وہ جانتے ہیں مگر اچھی بات یہ ہوئی کہ ان کے اوپر یہ مقدمہ چل رہا ہے کہ سیاست میں حصہ لیا۔ مجھے امید ہے کہ اس کے بعد بھی جو لوگ سیاست میں حصہ لے رہے ہیں وہ اپنے لیئے قبر تو نہیں کھود رہے۔ صورتحال کو بہتر بنا نے کے لیئے کردار ادا کر نے کو تیار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ملکی حالات کی بہتری کیلئے تواپنی جان بھی قربان کی جاسکتی ہے۔ ہم تو ہمشہ سے کہتے ہیں مذاکرات کرو اگر پیش رفت ہوئی ہے تو مثبت ہوگی۔ سابق صدر کا مذاکرات سے متعلق سوال پر جواب دیا کہ کچھ پتہ نہیں ہے ڈھیٹ لوگ ہیں۔ عارف علوی نے کہا کہ عدالت آتے وقت کتاب لے آتا ہوں کیونکہ انہوں نے تو وقت ہی ضیاع کرنا ہے۔ پولیس کا عدالتوں کا اور ہمارا وقت ہی ضیاع کیا جارہا ہے۔