پی ٹی آئی کے 600  ملزمان کی تھانے منتقلی؛ سکیورٹی نہ ہونے پر پولیس حوالگی سے دستبردار

اتنی زیادہ تعداد میں ملزمان لے جانے سے کوئی واقعہ ہونے کا خدشہ ہے، پولیس کا مؤقف


ویب ڈیسک December 13, 2024
فوٹو فائل

راولپنڈی:

پی ٹی آئی کے 600 ملزمان کی تھانے منتقلی کے معاملے پر سکیورٹی نہ ہونے کی بنیاد پر پولیس نے فوری حوالگی لینے سے انکار کردیا۔
 

انسداد دہشت گردی عدالت میں پی ٹی آئی کے 600 گرفتار کارکنوں کی لاہور،فیصل آباد  اور جڑانوالہ پولیس کو حوالگی کے کیسز کی سماعت ہوئی، جس پر عدالت نے اپنا محفوظ فیصلہ سنا دیا۔

لاہور پولیس نے 200 گرفتار کارکنوں کو ریس کورس تھانہ لاہور کے مقدمے میں قصوروار قرار  دیا ہے۔ اسی طرح فیصل آباد ،جڑنوالہ تھانہ پولیس نے بھی 400 گرفتار کارکنوں کو اپنے تھانے میں درج مقدمات میں قصور قرار دیا ہے۔

پولیس نے مؤقف اختیار کیا کہ گرفتار تمام 600 کارکنوں کو لاہور فیصل آباد لے جانے کی اجازت دی جائے۔ یہ 3 مقدمات مارچ 2023 میں درج کیے گئے۔ 

دوارن سماعت وکلائے صفائی  نے مؤقف اختیار کیا کہ لاہور، فیصل آباد پولیس کا موقف غیر آئینی و غیر قانونی ہے۔ ان کارکنوں کو 21 ماہ بعد ملزم قرار دینا خلاف آئین ہے۔ اگر کسی کو تفتیش کرنی ہے تو اڈیالہ جیل میں ہی کرے اور  گرفتار 600 کارکنوں کی پولیس کو حوالگی کی درخواستیں خارج کی جائیں۔

بعد ازاں لاہور اور فیصل آباد پولیس پی ٹی آئی کارکنان کی فوری حوالگی سے دستبردار ہو گئی اور عدالت میں مؤقف اپنایا کہ ہمارے پاس 600 کارکنوں کو لاہور، فیصل آباد لے جانے کا کوئی سکیورٹی نظام نہیں ہے۔ اتنے زیادہ ملزمان لے جانے سے کوئی واقعہ ہونے کا خدشہ ہے۔

عدالت نے لاہور اور فیصل آباد پولیس کی نئی درخواستیں منظور کر لیں اور لاہور پولیس کے 3 تھانوں کے مقدمات کے ملزمان کی حوالگی کی درخواست سماعت 9 جنوری تک ملتوی کردی۔ اسی طرح عدالت نے جڑانوالہ تھانے کے مقدمات میں حوالگی کی درخواست سماعت 11 جنوری تک ملتوی کردی۔

دریں اثنا سرگودھا پولیس بھی پی ٹی آئی کے  600 گرفتار کارکنوں کو شامل تفتیش کرنے پنڈی پہنچ گئی۔ تفتیشی افسر کے مطابق سرگودھا میں دہشت گردی کے 4 کیسوں میں ان گرفتار ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔  

بعد ازاں عدالت نے سرگودھا پولیس کو ان تمام 600 کارکنوں سے اڈیالہ جیل میں تفتیش کی اجازت دے دی ۔ سرگودھا پولیس آج اور کل اڈیالہ اور اٹک جیل میں پی ٹی آئی کارکنان سے تفتیش کرے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں