اسلام آباد:
حکومت نے اجینو موتو( مونوسوڈیم گلوٹامیٹ) سے پابندی اٹھانے کا فیصلہ کرلیا۔
ماہرین کی کمیٹی کی جانب سے اجینو موتو کو محفوظ قرار دیے جانے کے بعد کابینہ نے سپریم کورٹ میں ریویو پٹیشن فائل کرنے کیلیے تجویز کی منظوری بھی دے دی، وزارت تجارت کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے 10 فروری 2018 کو دیے گئے احکامات کی روشنی میں اجینو موتو کی امپورٹ اور تجارت پر پابندی عائد کردی گئی تھی، جس کے بعد جاپانی حکومت اور جاپانی کمپنی کی جانب سے معاملے کو حکومت کے ساتھ بڑی شدت سے اٹھایا گیا تھا۔
کمپنی کا موقف تھا کہ پاکستان واحد ملک ہے، جس نے بغیر کسی سائنسی تحقیق کے اجینوموتو پر پابندی عائد کی ہے، اس مقصد کیلیے جاپان کا تجارتی وفد وزیراعظم سے بھی ملا، جس کے بعد وزیراعظم نے اجینو موتو کے اثرات کا تعین کرنے کیلیے ایک کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی، وزیراعظم کی ہدایت پر پاکستان کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ، نیشنل ایگریکلچرل ریسرچ سینٹر، نیوکلیئر انسٹی ٹیوٹ فار ایگریکلچر اینڈ بائیولوجی، نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی، انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ اینڈ نیوٹریشنل سائنسز، وزارت قومی غذائی تحفظ اور ریسرچ، پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی اور بورڈ آف انویسٹمنٹ کے نمائندوں پر مشتمل ٹیکنیکل کمیٹی تشکیل دی گئی۔
جس نے اجینو موتو کو محفوظ قرار دیا ہے، رپورٹ کابینہ کو پیش کیے جانے کے بعد کابینہ نے اجینو موتو کی درآمد پر سے پابندی اٹھانے کا فیصلہ کرلیا، اور اس حوالے سے اٹارنی جنرل کے ذریعے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ریویو پٹیشن دائر کرنے کی اجازت بھی دے دی۔