ISLAMBAD:
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی 24 نومبر کے احتجاج کے تناظر میں وزیراعظم شہباز شریف و دیگر کے خلاف کارروائی کے لیے دائر درخواست کو ابتدائی بحث کے لیے مقرر کر دیا۔
اسلام آباد کے ڈی چوک میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران مبینہ طور پر جاں بحق اور لاپتا ہونے والے کارکنان کے معاملے پر سیشن جج اعظم خان نے 23 دسمبر کو استغاثہ ابتدائی بحث کے لیے مقرر کیا۔
وفاقی دارالحکومت کی مقامی عدالت نے آئندہ سماعت پر شکایت کنندہ کو حاضر ہونے کا حکم دیا۔
گزشتہ روز پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے موجودہ حکومت کے خلاف عدالت میں استغاثہ دائر کیا تھا۔
بیرسٹر گوہر نے وزیراعظم شہبازشریف و دیگر کے خلاف پرائیوٹ کمپلینٹ دائر کی جس میں وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر اطلاعات عطاتارڑ، وزیر دفاع خواجہ آصف کو فریق بنایاگیاہے۔
اس کے علاوہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد، ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) آپریشنز، سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) سیکیورٹی اور نامعلوم افراد کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے اپنی درخواست میں مبینہ طور مرنے والے 12 کارکنان کی لسٹ فراہم کی، اس کے علاوہ ان کی جانب سے زخمی ہونے والے 38 کارکنان کی لسٹ بھی درخواست کے ساتھ منسلک کی گی ہے۔
درخواست میں 139 لا پتا کارکنان کے بھی نام اس میں درج کیے گئے ہیں، استغاثہ میں استدعا کی گئی کہ کرمنل کمپلینٹ منظور کر کے وزیر اعظم سمیت دیگر فریقین کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرکے بلایا جائے اور قانون کے مطابق سزا دی جائے۔