عرب ممالک کا شام میں پرامن انتقال اقتدار کی حمایت پر اتفاق

شام کو نسلی، فرقہ وارانہ اور مذہبی تفریق سے بچایا جائے اور ریاستی ادارے ملک کو افراتفری سے محفوظ رکھیں، وزرائے خارجہ


ویب ڈیسک December 15, 2024
عرب لیگ کے 8 ارکان نے اردن میں ملاقات کی—فوٹو: رائٹرز

AMMAN:

عرب لیگ کے 8 رکن ممالک نے شام میں بشارالاسد کے کی حکومت کے خاتمے کے بعد پرامن انتقال اقتدار کی حمایت پر اتفاق کرلیا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اردن کے پورٹ عقبہ میں منعقدہ اجلاس کے بعد اردن، سعودی عرب، عراق، لبنان، مصر، متحدہ عرب امارات، بحرین اور قطر کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ بیان جاری کیا۔

انہوں کہا کہ تمام سیاسی اور سماجی فورسز کو نئی شامی حکومت میں حصہ ملنا چاہیے اور کسی قسم کے نسلی، فرقہ وارانہ یا مذہبی تفریق سے خبردار کیا اور تمام شہریوں سے انصاف اور برابری کا مطالبہ کیا۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ شام میں سیاسی عمل کو اقوام متحدہ اور عرب لیگ کی جانب سے سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 کے تحت تعاون کرنا چاہیے، 2015 میں منظور ہونے والی قرارداد میں مذاکرات کے تحت تصفیہ کے لیے ایک راستہ تشکیل دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاستی ادارے شام کو افراتفری کا شکار ہونے سے بچائیں اور دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنے کا بھی مطالبہ کیا کیونکہ اس سے شام، خطے اور دنیا کی سیکیورٹی کے لیے خطرات لاحق ہیں۔

عرب ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں اسرائیل کی جانب سے شام کی سرحد پر حملوں کی مذمت کی گئی اور شام کی حدود سے اسرائیلی فورسز کی دستبرداری کا مطالبہ کیا۔

رپورٹ کے مطابق عرب ممالک کے وزرائے خارجہ نے عقبہ میں امریکی سیکریٹری اسٹیٹ انٹونی بلنکن، اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی برائے شام گئیر پیڈیرسن اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کاجا کالاس اور ترک وزیر خارجہ ہاکا فیدان سے بھی الگ الگ ملاقاتیں کیں۔

امریکی سیکریٹری اسٹیٹ انٹونی بلنکن کے مطابق مذکورہ ملاقاتوں میں بھی شام میں مکمل نمائندگی والی حکومت کا مطالبہ کیا گیا جو اقلیتوں کے حقوق کا احترام کرے اور دہشت گرد تنظیموں کو جگہ فراہم نہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ آج کا معاہدہ عبوری حکومت اور شام میں موجود فریقین کو ایک مشترکہ پیغام دیتا ہے جو حمایت اور توثیق کے لیے ضروری ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں