پشاور:
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے کہا ہے کہ سول نافرمانی سمیت بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ہر فیصلے پر عمل کریں گے۔
وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں انٹرنیشنل میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے دور میں امن و امان کی صورتحال بالکل ٹھیک تھی، پی ڈی ایم کی حکومت کے آنے کے بعد امن و امان کی صورتحال خراب ہوگئی، اداروں کو دیگر کام چھوڑ کر پی ٹی آئی ختم کرنے پر لگا دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب مجھے حکومت ملی تو حالات انتہائی خراب تھے لیکن انہیں بہتر بنانے پر پوری توجہ ہے، کچھ علاقوں میں فرنٹ لائن پر پولیس کو لے آئے ہیں، ضم اضلاع میں پولیس کو مضبوط بنانے پر بھرپور کام جاری ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن پر لڑ رہے ہیں، باقی صوبوں سے ہماری کار کردگی بہترین ہے، آئی ایم ایف کا ٹارگٹ ہم نے حاصل کر لیا ہے،اب تک کسی دوسرے صوبے نے یہ ٹارگٹ حاصل نہیں کیا، گذشتہ 9 ماہ میں ہم نے اپنی آمدن میں 44 فیصد اضافہ کیا ہے۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ صوبے میں امن و امان کے مسائل ضرور ہیں لیکن ہم انہیں حل کر رہے ہیں، ہم نے6 ماہ میں جتنےترقیاتی فنڈز ریلیز کیے، گذشتہ ادوار میں ایک سال میں بھی اتنے نہیں ہوتے تھے، صوبے میں گورننس کو بہتر بنانے کے لیے اختیار عوام کو دیا ہے، عوامی شکایات اور ان کے حل کے لیے اختیار عوام کا پورٹل بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مائننگ کی بہترین منیجمنٹ کے لیے خصوصی مائننگ کمپنی بنائی ہے، مقامی بجلی گھروں سے بجلی سپلائی کے لیے اپنی پاور ٹرانسمشن لائن بچھا رہے ہیں، صوبے کی ترقی کے لیے یہ دونوں منصوبے انتہائی اہم ہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ صوبائی اور وفاقی دونوں ایپکس کمیٹیوں کے اجلاسوں میں افغانستان سے مذاکرات کی بات کی ہے، افغانستان کے ساتھ مذاکرات ہی تمام مسائل کا حل ہے، جب پوری دنیا نے انہیں مان لیا ہے تو ہمیں بھی بات کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارا افغانستان کے ساتھ طویل بارڈر ہے، سب سے زیادہ نقصان ہمارے صوبے میں ہو رہا ہے، وفاق نے کہا کہ پڑوسی ملک افغانستان سے بات کریں گے لیکن وہ سنجیدہ اور عملی اقدامات نہیں کر رہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہمارے لوگوں کی قربانی کا پورے پاکستان کو اعتراف کرنا چاہیے، پڑوسی ملک کے ساتھ طویل بارڈر کو اپنے لوگوں کی قربانیوں سے سنبھال رہے ہیں، ہماری پولیس اور سکیورٹی فورسز امن کی خاطر اپنی جانوں کی قربانی دے رہے ہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ ہم خود دہشت گردی سے متاثر ہو رہے ہیں لیکن اسے آگے نہیں پھیلنے دے رہے، جنوبی اضلاع میں گذشتہ ایک ماہ کے دوران کافی دہشتگردوں کو مارا گیا ہے، دہشت گردوں کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب جب بھی اسلام آباد کے لیے گیا، کارکنوں کی تعداد بڑھتی گئی ہے، لاپتا کارکنوں کے حوالے سے بھی ہمیں شدید تحفظات ہیں، 68 کارکنوں کو بلٹ انجریز ہیں، ہم اپنے آئینی حقوق مانگ رہے ہیں، خان کی رہائی، لوٹا ہوا مینڈیٹ واپس کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ سول نا فرمانی کی تحریک کا فیصلہ عمران خان نے کیا، ان کا جو بھی حکم ہے، ہم نے اس پر اس کی روح کے مطابق نافذ کرنا ہے لیکن ابھی اس معاملے پر کلیئریٹی نہیں کہ اس پر عمل کیسے کرنا ہے، ہم انتظار کر رہے ہیں کہ اس پر کیسے عمل کرنا تو جب وضاحت آجائے گی تو اس پر عمل کریں گے۔
علی امین گنڈاپور کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے پنجاب پولیس کے 100 اہلکاروں کو پکڑ کر با حفاظت واپس پہنچایا، ہم پر سیدھی گولیاں چلائی گئیں، زخمیوں کو اٹھانے جاتے تو مزید گولیاں مارتے، جمہوریت اور حقیقی آزادی کے لیے جتنی قربانیاں ہم نے دیں کسی اور نے نہیں دیں۔