لاہور میں موسمیاتی تبدیلیوں سے کسانوں کو درپیش مسائل اور ان کی مشکلات کو اجاگر کرنے کے لیے ماحولیاتی انصاف مارچ کا انعقاد کیا گیا۔ مارچ کے آغاز سے قبل اس وقت دلچسپ صورت حال پیدا ہوگئی جب پولیس نے کسانوں اور ماحولیاتی تحفظ کے کارکنوں کے مارچ کو روکنے کے لیے بھاری نفری طلب کرلی اور قیدی وین بھی منگوا لی گئی، پولیس نے ماحولیاتی انصاف مارچ کے عنوان کی وجہ سے یہ سمجھا کہ مارچ تحریک انصاف کی طرف سے کیا جارہا ہے۔
ماحولیاتی انصاف مارچ کا انعقاد پاکستان کسان رابطہ کمیٹی اور لیبر ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی طرف سےکیا گیا جس میں سندھ، بلوچستان، گلگت بلتستان ،خیبرپختوانخوا سمیت ملک کے مختلف علاقوں سے ٹریڈ یونینز، سول سوسائٹی کی تنظیموں اور تحریکوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔
پاکستان کسان رابطہ کمیٹی کے سیکرٹری جنرل فاروق طارق نے کہا کہ اگرچہ پاکستان کے عوام اس بحران کے بدترین اثرات کا سامنا کر رہے ہیں جو انہوں نے پیدا نہیں کیا لیکن موسمیاتی تباہی کے ذمہ دار امیر ممالک ذمہ داری سے مسلسل بھاگ رہے ہیں۔ ہم سیلاب سے متاثرہ لوگوں اور کسانوں کے لیے فوری معاوضے، صاف ہوا کا حق اور سب کے لیے ماحولیاتی انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عوام کی قیادت میں چلنے والی تحریک ماحولیاتی بحران پیدا کرنے والوں کا احتساب کرے اور ایک پائیدار اور منصفانہ مستقبل کی تعمیر کرے۔انہوں نے سندھ میں عوام کی جانب سے دریائے سندھ پر چھ نہریں بنانے کے خلاف تحریک سے اظہار یکجہتی کا اعلان کیا اور مطالبہ کیا کہ یہ نہر یں کھودنا بند کریں۔
انہوں نے کہا پاکستان میں 2022 کا سیلاب ملک کی تاریخ میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے آنے والی بدترین آفات میں سے ایک تھا۔ مون سون کی غیر معمولی بارشوں اور برفانی تودوں کے پگھلنے کی وجہ سے آنے والے سیلاب سے تقریبا 33 ملین افراد متاثر ہوئے، 1700 سے زیادہ افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو گئے۔
شرکا نے کہا کہ ماحولیاتی بحران اب ایک بہت بڑا خطرہ ہے اور یہ پہلے ہی گلگت بلتستان جیسے علاقوں میں لوگوں کی زندگیاں تباہ کر رہا ہے جہاں گلیشیئر خطرناک شرح سے پگھل رہے ہیں۔ پیریفیریز پر رہنے والے لوگوں کو تباہ کن سیلاب کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ کارپوریٹ مفادات ماحولیاتی تباہی کی پرواہ کیے بغیر لاپرواہی سے وسائل نکالنے کا سلسلہ جاری رکھےہوئے ہیں۔
ماحولیاتی انصاف کا مطلب لوگوں اور سیارے کو منافع سے پہلے رکھنا ہے۔ ان خیالات کا اظہار عوامی ورکرز پارٹی گلگت بلتستان کے صدر بابا جان نے کیا اور کہا کہ ہمیں استحصال کے خلاف مزاحمت کرنی چاہیے اور اپنی زمینوں، معاش اور آنے والی نسلوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کرنا چاہیے۔