اسرائیل کا آئرلینڈ سے بھی تنازع، ڈبلن میں سفارتخانہ بند کرنے کا فیصلہ

آئرلینڈ کے وزیراعظم نے اسرائیل کے فیصلے کو افسوس ناک قرار دیا


ویب ڈیسک December 16, 2024
آئرلینڈ کی حکومت نے اسرائیل کا مؤقف مسترد کردیا—فوٹو: رائٹرز

TEL AVIV:

اسرائیل نے آئرلینڈ کی جانب سے فلسطینوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھانے پر ڈبلن میں اپنا سفارت خانہ بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے کہا ہے کہ آئرلینڈ کی حکومت کی اسرائیل مخالف پالیسیوں، فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے اور غزہ میں جنگ کے خلاف بین الاقوامی سطح پر قانونی معاونت کی وجہ سے ڈبلن میں سفارت خانہ بند کردیا جائے گا۔

وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ڈبلن میں سفارت خانہ بند کرنے کا فیصلہ آئرش حکومت کی اسرائیل کے خلاف انتہائی سخت پالیسیوں کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

اسرائیل کے وزیرخارجہ گیڈیون سار نے کہا کہ آئرلینڈ کی حکومت اسرائیل کے خلاف اقدامات یہودی ریاست کی قانونی حیثیت کو مشکوک بنانے اور غلط قرار دینے سے جڑی ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئرلینڈ کی حکومت کا یہ دہرا معیار ہے، آئرلینڈ نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات میں ہر سرخ لکیر پار کی ہے۔

اسرائیل نے ڈبلن سے اپنا سفیر رواں برس مئی میں اس وقت واپس بلالیا تھا جب آئرش حکومت نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

بعدازاں عالمی عدالت میں جنوبی افریقہ کی جانب سے جنگی جرائم کے حوالے سے دائر کیس میں آئرلینڈ نے غزہ کی حمایت کی تھی اور اسرائیل کی جنگ کو فلسطینیوں کی نسل کشی قرار دینے کے مؤقف کی تائید کی۔

آئرلینڈ کے وزیراعظم سیمون ہیرس نے اسرائیل کے فیصلے پر کہا کہ یہ فیصلہ انتہائی افسوس ناک ہے اور ہماری حکومت اور قوم ہمیشہ انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کے ساتھ کھڑی ہوگی۔

سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں سیمو ہیرس نے کہا کہ میں اس تاثر کو یکسر مسترد کرتا کہ آئرلینڈ نے اسرائیل مخالف اقدامات کیے ہیں کیونکہ آئرلینڈ امن، انسانی حقوق اور بین الاقوامی قانون کی حامی ریاست ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئرلینڈ چاہتا کہ فلسطین کے تنازع کا دو ریاستی حل ہے جہاں فلسطین اور اسرائیل امن اور سلامتی کے ساتھ رہیں۔

آئرلینڈ کے وزیرخارجہ مائیکل مارٹن نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات برقرار رہیں گے اور آئرلینڈ کا اسرائیل میں اپنا سفارت خانہ بند کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں