لیبیا کے سابق سربراہ معمر قذافی نے 2008 میں منعقدہ ایک سربراہی کانفرنس میں کہا تھا کہ آج مجھے قتل کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں ۔ اگر ہم اکٹھے نہ ہوئے تو خطے کے تمام اسلامی ممالک کے سربراہان کو ایک ایک کرکے قتل کردیا جائے گا۔ اس کانفرنس میں شام کے صدر بشارالاسد بھی موجود تھے ۔
قذافی کی یہ بات سن کر وہ مسکرا دیے ، ان کا تمسخر اُڑایا ۔قذافی کی یہ پشین گوئی اس طرح درست ثابت ہوئی کہ آج بشار خود عبرت کا نشان بن کر ماسکو میں سیاسی پناہ لینے پر مجبور ہو گیا ہے ۔ میں گزشتہ کئی برسوں سے اپنے متعدد کالموں میں وقتاً فوقتاً Rebirth of Midle Eastکا ذکر کرتا چلا آرہا ہوں یعنی نئے مشرق وسطی کی پیدائش ۔ پہلی مرتبہ جس کا ذکر امریکی بلیک وزیر خارجہ کنڈولیزا رائس نے 2006میں اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں کیا ۔ حزب اﷲ کے ہاتھوں اسرائیل کی شکست کے باوجود نئے مشرق وسطی کی پیدائش کے منصوبے پر عملدرآمد جاری رہا یہاں تک کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کی عسکری ٹیکنولوجیکل بالا دستی نے 18سال بعد اس منصوبے کو کامیاب کردیا۔
جون 2006میں امریکی فوج کے کرنل رالف پیٹر نے امریکی فوج کے میگزین ڈیفنس جرنل میںمشرق وسطی کا نیا نقشہ جاری کیا جس کو بلڈ بارڈر کا نام دیا گیا یہ سعودی عرب ، اُردن ، عراق ، شام ،ایران اور پاکستان کے حصے بخرے کرنے کا منصوبہ تھا جو اب شام کی تسخیر پر اپنے پایہ تکمیل تک پہنچتا نظر آرہا ہے ۔
گزشتہ دنوں اسرائیل نے مسلسل فضائی حملے کرکے شام کی80%عسکری قوت کو تباہ کردیا ہے، رسالے اسرائیل ٹائم کے مطابق اس میں تمام ملٹری بیسز ، ائیر فورس اڈے اور نیول اڈے شامل ہیں ۔ تمام لڑاکا طیاروں کو تباہ کرکے شام کی فضائی قوت کا خاتمہ کردیا گیا اور یہ سب اس وقت ہوا جب جنگجوؤں نے دمشق پر قبضہ کر لیا تھا۔ اس عمل پر جنگجوؤں کی طرف سے اسرائیل کی کوئی مذمت نہیں کی گئی۔ امریکی کرنل رالف پیٹر کے منصوبے میں پاکستانی اور ایرانی بلوچستان کو توڑ کر گریٹر بلوچستان بنانا بھی شامل ہے مزید یہ کہ پشتونستان بھی اس میں ہے۔
کراچی آزاد بندرگاہ ، پنجاب اور سندھ کا بھارت کے ساتھ سوفٹ باڈر میں بدلنا ۔اس صورت میں پاکستان کا ایٹمی پروگرام کدھر ہوگا۔ شامی فال کے اثرات نہ صرف ایران بلکہ پاکستان تک مرتب ہونگے پاکستان کی ایٹمی صلاحیت اسرائیل اور اس کے سرپرست امریکا کے لیے ناقابل قبول ہے۔ دنیا کو ڈرانے کے لیے پاکستانی ایٹم بم کو اسلامی بم کا نام ایسے ہی نہیں دیا گیا۔ اسرائیلی توسیع پسندی کا خواب پاکستانی ایٹم بم کی موجودگی میں پورا نہیں ہو سکتا ۔
شامی فال کے نتیجے میں اسرائیل ویسے بھی دمشق تک توسیع پا چکا ہے ۔ فال آف سیریا پر ایسے ہی اسرائیل میں مٹھائیاں اور خوشیاں نہیں منائی گئیں اس کے ساتھ ہی اسرائیل نے شام کی اس سب سے اونچی پہاڑی پر قبضہ کر لیا ہے جہاں سے 40کلومیٹر دور دمشق اسرائیلی توپ خانے کی زد میں آگیا ہے اور اسرائیلی ٹینک دمشق سے صرف 30کلومیٹر دور پہنچ گئے ہیں ۔ تاریخ گواہ ہے کہ اسرائیل نے جن عرب علاقوں پر قبضہ کیا وہاں سے پھر نہیں نکلے ۔ اسرائیل کے مطابق تو گریٹر اسرائیل میں مکہ مدینہ بھی شامل ہے ۔ یہ ان کا دیرینہ خواب ہے اور اسے امریکی سامراج کی حمایت اور سائنسی ٹیکنولوجیکل کی مدد حاصل ہے ۔ آپ اسرائیل کی پوری تاریخ دیکھ لیں کس طرح اس نے بتدریج ارض فلسطین پر قبضہ کیا۔ ایک مکمل منصوبہ بندی سے اپنے 2000سالہ خواب کی تکمیل کے لیے۔
بشار جلاد صفت حکمران تھا۔ اس نے لاکھوں شامیوں کو قتل کیا۔ایران نے گزشتہ 45برسوں میں اس سنگین حقیقت کو مسلسل نظر انداز کیا کہ وہ آخر کب تک اکیلا امریکی سامراج اور اس کے اتحادیوں کا مقابلہ کر سکتا ہے ۔ محض دو جنگجو گروہوں حزب اﷲ اور حماس کے بل بوتے پر جن کے پاس عسکری وسائل ناکافی تھے صرف ایران ہی ان دوقوتوں کو عسکری معاشی طور پر پال رہا ہے ۔ ایرانی قیادت نے فلسطینیوں اور حماس کی حمایت میں ایران اور ایرانی عوام کو تباہ کردیا۔
مذہبی شدت پسندی میں آپ کبھی صحیح فیصلے نہیں کر سکتے زمینی حقائق بڑے خوفناک ہوتے ہیں ان کو نظر انداز کرنا اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا ہوتا ہے یہاں تک کہ آپ کو تقدیر کے آگے سرنگوں ہونا پڑتا ہے ۔اور مسلم دنیا سیکڑوں برسوں سے تقدیر کے آگے سرنگوں ہے ۔