KYIV:
یوکرینی صدر نے کہا ہے کہ روس نے کرسک ریجن میں یوکرینی اہداف پر حملوں کے لیے بھاری تعداد میں شمالی کوریائی دستوں کی خدمات لینا شروع کر دی ہیں۔
فی الحال اس پر روسی رد عمل سامنے نہیں آیا۔ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے دعویٰ کیا ہے کہ روس نے شمالی کوریائی فوجیوں کو کرسک کے خطے میں یوکرینی فوج کے خلاف تعینات کرنا شروع کر دیا ہے۔
انہوں نے یہ بات گزشتہ شب اپنی یومیہ بریفنگ کے دوران کہی۔ زیلنسکی کے بقول ان کے پاس ابتدائی ڈیٹا موجود ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ روس نے اپنے حملوں میں ایک بڑی تعداد میں شمالی کوریائی دستوں کی مدد لینا شروع کر دی ہے۔
یوکرینی صدر کے بقول شمالی کوریائی فوجی مشترکہ دستوں کا حصہ ہیں اور وہ بالخصوص کرسک میں متحرک ہیں۔
روس اور شمالی کوریا کے درمیان اس موسم گرما میں ایک تاریخی دفاعی معاہدے پر دستخط کے بعد واشنگٹن اور سیؤل نے پیونگ یانگ پر ماسکو کی مدد کے لیے 10,000 سے زیادہ فوجی بھیجنے کا الزام لگایا ہے۔
فروری سن 2022 میں یوکرین پر ماسکو کے حملے کے بعد سے امریکا کے ان دونوں حریف ممالک نے اپنے فوجی تعلقات مضبوط کیے ہیں۔
زیلنسکی نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ شمالی کوریا کے 11 ہزار فوجی روس کے مغربی کرسک علاقے میں موجود ہیں۔ دوسری جانب روسی حکام نے بتایا کہ فائر فائٹرز مغربی اوریول کے علاقے میں ڈرون حملے کی وجہ سے لگنے والی آگ سے لڑ رہے تھے۔