بھارت کے معروف سابق کھلاڑی کی پنشن شاہد آفریدی سے بھی کم نکلی

پی سی بی نے اپنے ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو تین مختلف زمروں میں تقسیم کیا ہے


ویب ڈیسک December 16, 2024

کراچی:

کرکٹ، جو کہ دنیا بھر میں بے شمار شائقین کے دلوں پر راج کرتا ہے، ریٹائرمنٹ کے بعد کھلاڑیوں کو ملنے والی مراعات کے حوالے سے ایک مختلف ہی تصویر پیش کرتا ہے۔

پاکستان کے سابق کرکٹر شاہد آفریدی اور بھارت کے سابق کھلاڑی ونود کامبلی کی مثالیں اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ مختلف کرکٹ بورڈز اپنے ریٹائرڈ کھلاڑیوں کے لیے کس طرح کی مراعات فراہم کرتے ہیں۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور عالمی کرکٹ کے بڑے ستارے، شاہد خان آفریدی نے 500 سے زائد میچز میں پاکستان کی نمائندگی کی اور ان کی کرکٹ کیریئر میں بے شمار کامیابیاں شامل ہیں۔ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لینے کے بعد بھی شاہد آفریدی کو پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے ایک معقول پنشن ملتی ہے۔

واضح رہے کہ پی سی بی نے اپنے ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو تین مختلف زمروں میں تقسیم کیا ہے، جس کی بنیاد پر ان کی پنشن کی رقم مقرر کی جاتی ہے۔

10 یا اس سے کم ٹیسٹ میچ کھیلنے والے کھلاڑیوں کو ماہانہ 142,000 پاکستانی روپے (تقریباً 43,000 انڈین روپے) ملتی ہے۔

11 سے 20 ٹیسٹ میچ کھیلنے والے کھلاڑیوں کو ماہانہ 148,000 پاکستانی روپے (تقریباً 45,000 انڈین روپے) ملتے ہیں۔

21 یا اس سے زائد ٹیسٹ میچ کھیلنے والے کھلاڑیوں کو ماہانہ 154,000 پاکستانی روپے (تقریباً 47,000 انڈین روپے) کی پنشن ملتی ہے۔

پی سی بی کے سابق کھلاڑیوں کی پنشن کے لیے مرتب کردہ فارمولے کے مطابق شاہد آفریدی نے 27 ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی، جس کے نتیجے میں انہیں ماہانہ 154,000 پاکستانی روپے (47,000 انڈین روپے) کی پنشن ملتی ہے، جو کہ ان کی کرکٹ میں شاندار کارکردگی اور کامیاب کیریئر کی عکاسی کرتی ہے۔

دوسری جانب بھارت کے سابق کرکٹر ونود کامبلی جنہوں نے 1990 کی دہائی میں بھارتی کرکٹ میں اہم کردار ادا کیا، کو بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کی جانب سے صرف ماہانہ 30,000 روپے کی پنشن ملتی ہے۔ یہ رقم شاہد آفریدی کی پنشن سے کہیں کم ہے، جو اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ بھارت میں ریٹائرڈ کھلاڑیوں کی مراعات انتہائی کم ہیں۔

یہ واضح فرق دونوں کرکٹ بورڈز کے اپنے ریٹائرڈ کھلاڑیوں کے ساتھ رویے کو اجاگر کرتا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے کھلاڑیوں کے لیے ریٹائرمنٹ کے بعد بہتر سہولتیں فراہم کی ہیں، خاص طور پر ایسے کھلاڑیوں کے لیے جو طویل مدت تک کرکٹ کھیل چکے ہوں۔ جبکہ دوسری جانب عالمی کرکٹ میں سب سے زیادہ امیر ترین کرکٹ بورڈ بی سی سی آئی اس حوالے سے اس قدر فراخدلی کا مظاہرہ نہیں کیا جاتا۔

شاہد آفریدی کی زیادہ پنشن اور ونود کامبلی کی کم پنشن اس بات کا ثبوت ہیں کہ کرکٹ بورڈز کے فیصلے مختلف کھلاڑیوں کو کس طرح متاثر کرتے ہیں اور ان کے لیے ریٹائرمنٹ کے بعد کی زندگی کیسے گزرتی ہے، جہاں پاکستان اپنے کرکٹرز کے لیے زیادہ مراعات فراہم کرتا ہے، وہیں بھارت میں ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو زیادہ مالی تحفظ نہیں ملتا۔

رپورٹ کے مطابق ونود کامبلی اس وقت انتہائی کسمپرسی کی حالت میں ہیں اور چند ماہ قبل ان کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں وہ نشے میں دُھت ایک سڑک پر لڑکھڑاتے نظر آئے تھے جس کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے ان کی مالی مدد اور علاج کے لیے بھارتی حکومت اور کرکٹ بورڈ سے درخواست کی تھی، مگر بھارتی حکومت اور بی سی سی آئی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی۔

صارفین نے سابق کھلاڑی سچن کھلاڑی سے بھی اپیل کی تھی کہ وہ اپنے دیرینہ ساتھی کی مدد کے لیے آگے آئیں۔   

یہ فرق نہ صرف کرکٹ بورڈز کی پالیسیوں کو ظاہر کرتا ہے بلکہ اس بات کو بھی اجاگر کرتا ہے کہ مختلف ممالک میں کھلاڑیوں کے ساتھ کس طرح کا سلوک کیا جاتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں