پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) نے آج سے سول نافرمانی کی تحریک شروع نہ کرنے کی وجہ بتا دی۔
پی ٹی آئی کے رہنما شوکت یوسفزئی نے بیان میں کہا کہ سول نافرمانی کی تحریک بالکل شروع ہو جاتی اگر مذاکراتی کمیٹی نہ بنتی۔ پارٹی لیڈرشپ نے بانی پی ٹی آئی کو درخواست کی کہ اتنا بڑا فیصلہ کرنے سے پہلے ایک موقع دیا جائے۔ بدقسمتی سے حکومت کا رویہ انتہائی بچگانہ ہے۔
شوکت یوسفزئی نے مزید کہا کہ حکومت شاید سمجھ رہی ہے کہ تحریک انصاف کمزور پڑ گئی ہے اس لیے مذاکرات کی باتیں ہو رہی ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ ملک مزید مشکل میں نہ آئے لیکن حکومتی رویے نے مایوس کردیا ہے۔ مذاکرات کی وجہ سے سول نافرمانی کی تاریخ فائنل نہیں ہوئی۔ مذاکرات نہ ہوئے تو شاید بانی پی ٹی آئی کی طرف سے کسی لائحہ عمل کا اعلان ہوجائے۔ لائحہ عمل سے ملک کو نقصان ہوگا تو ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔حکومت کے پاس وقت کم رہ گیا ہے سنجیدہ مذاکرات کی بات کرے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ نجی ٹی وی پر چلنے والی خبر تروڑ مروڑ کر پیش کی گئی ہے۔ میں نے سول نافرمانی تحریک شروع نہ کرنے کے فیصلے کا کوئی بیان نہیں دیا۔ میں نے یہ کہا تھا کہ مذاکراتی کمیٹی نہ بنتی تو آج سول نافرمانی تحریک شروع ہوجاتی ۔
شوکت یوسفزئی کے مطابق یہ بھی کہا تھا کہ اگر مذاکرات نہ ہوئے تو عمران خان ائندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کر دیں گے۔ سول نافرمانی یا جو بھی تحریک ہوگی اس کا اعلان عمران خان کریں گے اور اس کا خدو خال بھی وہی دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت جو باہر سے ریمیٹنسز ا رہے ہیں وہ تقریبا 33 یا 34 بلین ڈالرز کے قریب ہیں۔ جو اوورسیز پاکستانی ہیں وہ اگر پاکستان انا جانا رکھتے ہیں تو کم از کم چار پانچ بلین ڈالر ان کی انویسٹمنٹ ہو جاتی ہے۔ صرف انگلینڈ سے تقریبا تین بلین پاؤنڈز تک پاکستان ہر سال اتے ہیں۔ انگلینڈ میں 99 پرسنٹ لوگ بانی پی ٹی آئی سے محبت کرتے ہیں۔ اوورسیز پاکستانی عمران خان سے محبت کرتے ہیں۔ اگر پورے یورپ اور انگلینڈ امریکہ سے چار بلین ڈالرز بھی روک دیے جائیں تو پاکستان کو کتنی مشکل ائے گی۔
شوکت یوسفزئی نے کہا کہ تین چار بلین ڈالرز کے لیے حکومت ائی ایم ایف کی کتنی شرائط مان لیتی ہے اور عوام کے اوپر کتنا بوجھ ڈال دیتی ہے۔ اگر تین چار بلین ڈالر اوورسیز کی طرف سے آنا بند ہو گئے تو پاکستان کی مشکلات کا اندازہ ہے یہ کیسے سسٹم چلے گا۔ ہم چاہتے تھے کہ اتنا بڑا اقدام اٹھانے سے پہلے حکومت مذاکرات کر لے تاکہ ملک مزید مشکل میں نہ آئے۔