کراچی:
لڑکی کے قتل کے ہفتے کی شب ہونےو الے واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا جب کہ ابتدائی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ 18 سالہ دعا کو سر پر پستول رکھ کر گولی ماری گئی۔
حسین ہزارہ گوٹھ کے علاقے میں گھر میں فائرنگ کے پراسرار واقعے میں لڑکی کے جاں بحق اوراس کی 9 ماہ کی بھانجی کے زخمی ہونےکے واقعے کا مقدمہ الزام نمبر24/1012 بجرم دفعات 302 اور324 کے تحت مقتولہ کے والد محمد شاہد کی مدعیت میں نامعلوم مسلح ملزمان کے خلاف گلستان جوہر تھانے میں درج کرلیاگیا۔
ابتدائی میڈیکل رپورٹ کے مطابق مقتولہ دعا کو سرپر پستول رکھ کر گولی ماری گئی ہے۔ جس گھر میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا وہ گھر 2 کمروں پر مشتمل ہے، اہلخانہ کو کیسے نہیں معلوم کہ گولی کس نے چلائی، مقتولہ لڑکی مدعی مقدمہ کی سگی بیٹی بھی نہیں ہے، ان پراسرار معاملات پر پولیس واقعے کی تفتیش کر رہی ہے۔
مقتولہ لڑکی کے والد نے پولیس کو بتایاکہ وہ ملازمت پر تھا تو دعا اورانوشہ کو گولی لگنے کی اطلاع ملی اور وہ اسپتال پہنچے۔ والد نے بتایاکہ ان کی بیٹی اورنواسی کوگھر کے اندرکمرے میں گولی لگی۔ دونوں خون میں لت پت پڑی تھیں۔
واقعے 2 روزگزرجانے کے باوجود پولیس اس بات کا سراغ نہیں لگا سکی کہ گولی کس نے اور کہاں سے چلائی۔
ایس ایچ او پیر شبیر حیدر نے بتایاکہ ابتدائی میڈیکل رپورٹ کے مطابق مقتولہ دعا کو سرپر پستول رکھ کر گولی ماری گئی ہے ، جس گھر میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا وہ گھر 2 کمروں پر مشتمل ہے، اہلخانہ کو کیسے نہیں معلوم کہ گولی کس نے چلائی ؟ انہوں نے بتایا کہ مقتولہ لڑکی مدعی مقدمہ محمد شاہد کی سگی بیٹی نہیں ہے۔ مدعی مقدمہ محمد شاہد کے 2 اوربیٹے اور2 بیٹیاں ہیں، تفتیش کے بعد ہی معلوم ہوسکے گا کہ مقتولہ کس کی بیٹی تھی۔
انہوں نے بتایاکہ واقعے کے فوری بعد پولیس کو بتایا گیا کہ وقوعے کے وقت ان کا چھوٹا بیٹا گھر پرموجود تھا،واقعے کے فوری بعد اہلخانہ نے جائے وقوع کو پانی سے دھو دیا تھا اور خون صاف کردیا تھا۔ جائے وقوع سے گولی کا خول بھی نہیں ملا۔
پولیس نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ قتل کی واردات میں گھرکا کوئی فرد ملوث ہو سکتا ہے۔ واقعے کی مزید تفتیش کی جا رہی ہے، جلد اس معمے کو حل کرلیا جائے گا ۔