پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس نے ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری اور استعمال بڑھانے کے لیے پالیسی سفارشات پیش کر دی ہیں سفارشات میں ای وی انڈسٹری کی ترقی کے لیے مختصر، درمیانے اور طویل مدتی اہداف تجویز کیے گئے ہیں پاکستان کی آٹوموبائل انڈسٹری کو عالمی ویلیو چین میں شامل کرنے اور اسٹیٹ بینک سے گرین فنانسنگ پلان کی تیاری کی سفارش کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پہیہ مستقبل کا ضامن کے عنوان سے پائیڈ کی پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں کی صنعت کی ترقی کے لیے سفارشات تیار کر لیے گئے جن میں ای وی ایم انڈسٹری کی ترقی کے لیے جامع حکمت عملی تیار کی گئی ہے۔
رپورٹ میں تجویز کیا گیا ہے کہ 2030 تک پاکستان میں فروخت ہونے والی 10فیصد نئی فور وہیلر گاڑیاں اور 25فیصد موٹرسائیکل اور رکشے الیکٹرک ہونے چاہیے، یقینی بنایا جائے کہ2035 تک ملک میں تیار ہونے والے 50 فیصد رکشا اور موٹر سائیکل الیکٹرک ہوں اور 2040 تک پاکستان میں آدھی فور وہیلر اور75 فیصد ٹو یا تھری وہیلرز الیکٹرک ہونی چاہیے۔
پائیڈ نے تجویز دی ہے کہ الیکٹرک وہیکلز انڈسٹری میں استعمال ہونے والے پرزوں کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی کم کی جائے۔ مقامی سطح پر الیکٹرک گاڑیاں اور ان کے پرزے تیار کیے جائیں تاکہ برآمدات میں اضافہ ہواور 2040 تک تیار ہونے والی گاڑیوں اور پرزوں کا 50 فیصد برآمد کیا جائے۔ مقامی اور غیرملکی کمپنیوں کے درمیان مشترکہ منصوبوں اور ٹیکنالوجی منتقلی کی سفارش کی گئی ہے تاکہ سرمایہ کاری اور مینوفیکچرنگ پاکستان میں لائی جا سکے۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کی جانب سے اسٹیٹ بینک سے گرین فنانسنگ پلان تیار کرنے کی سفارش کی گئی ہے اس کا مقصد ای وہیکلز اور ان کے پرزوں کی تیاری اور موجودہ صنعت کی توسیع کے لیے مالی معاونت کی فراہمی ہے۔
رپورٹ میں تجویز کیا گیا ہے کہ ای وی ٹیکنالوجی میں تحقیق بڑھائی جائے تاکہ ای وہیکلز کی پیداواری لاگت میں کمی ہو، ای وی انڈسٹری کے لیے متوازن اور مؤثر پالیسی ملک کو پائیدار مستقبل کے لیے بنیاد فراہم کرے گی۔