گزشتہ ہفتے 24 سالہ حکومت گرنے کے بعد بشار الاسد روس فرار ہوگئے تھے جہاں سے انھوں نے اپنا پہلا بیان جاری کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شام کے مفرور صدر بشار الاسد نے ملک سے "منصوبہ بندی" کے ساتھ نکلنے کی تردید کی ہے۔
بشار اسد نے مزید کہا کہ باغیوں کے قبضے کے دوران کسی بھی لمحے میں نے حکومت چھوڑنے یا پناہ لینے پر غور نہیں کیا، اور نہ ہی کسی فرد یا جماعت کی طرف سے ایسی کوئی تجویز پیش کی گئی تھی۔
روس میں پناہ لینے والے بشار الاسد نے مزید کہا کہ باغیوں کے قبضے کے دوران کارروائی کا واحد طریقہ یہ تھا کہ دہشت گردوں کے حملے کے خلاف جنگ جاری رکھی جائے۔
بشار الاسد نے کہا کہ جیسے ہی دارالحکومت باغیوں کے قبضے میں آیا میں "جنگی کارروائیوں کی نگرانی" کے لیے صوبہ لاذقیہ میں روسی فوجی اڈے گیا اور وہاں دیکھا کہ شامی فوجیوں نے پوزیشنیں چھوڑ دی ہیں۔
سابق صدر نے مزید کہا کہ حمیمیم بیس بھی " لگاتار ڈرون حملوں کی زد میں تھا۔ جب ریاست دہشت گردی کے ہاتھوں میں آجاتی ہے اور ان سے جنگ کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے تو کوئی بھی عہدہ بے مقصد ہو جاتا ہے۔
بشار الاسد نے کہا کہ جس کے بعد روس نے مجھے ہوائی جہاز کے ذریعے دمشق سے ماسکو لے جانے کا فیصلہ کیا تھا۔
معزول صدر نے الزام عائد کیا کہ اس وقت شام "دہشت گردی کے ہاتھوں" میں ہے۔ میرا شام کے ساتھ تعلق گہرا اور غیر متزلزل ہے۔
خیال رہے کہ بشار الاسد کا یہ بیان شامی صدارت کے ٹیلیگرام چینل پر ڈالا گیا اور یہ واضح نہیں ہے کہ فی الحال اس کو کون چلا رہا ہے۔