ڈیجیٹل نیشن بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا
وزیرمملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ نے ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل 2024 قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ڈپٹی اسپیکر کی زیر صدارت اجلاس میں وزیرمملکت نے ڈیجیٹل نیشنل بل پیش کیا، جس کے بعد اسمبلی اجلاس کو صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
بل کیا ہے؟
بل کے تحت 17 رکنی نیشنل ڈیجیٹل کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے گا، جس کے سربراہ وزیر اعظم ہوں گے جبکہ چاروں وزرائے اعلیٰ کمیشن کے ممبرز ہوں گے۔
وزیر برائے آئی ٹی کمیشن کے وائس چیئرمین ہوں گے جبکہ کمیشن میں 5 وفاقی وزرا، چیئرمین ایف بی آر، چیئرمین نادرا، چیئرمین پی ٹی اے، چیئرمین ایس ای سی پی شامل ہوں گے۔
اس کے علاوہ گورنر سٹیٹ بینک کمیشن کے ممبر ہوں گے۔ پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی کے چیئرپرسن کمیشن کے سیکرٹری ہوں گے۔
وزرائے اعلیٰ کی عدم موجودگی میں متعلقہ صوبے کا چیف سیکرٹری ممبر ہوگا جبکہ کمیشن میں مزید ارکان بھی شامل کیے جاسکیں گے۔
بل کے مسودے کے مطابق کمیشن کا اجلاس ہر تین ماہ بعد لازمی ہوگا، جس میں تین چوتھائی ارکان کا کورم ضروری ہوگا، کمیشن نیشنل ڈیجیٹل ماسٹر پلان کی منظوری دینے عمل درآمد کرانے اور اتھارٹی کے امور سے متعلق حکمت عملی کی پالیسی دے گا۔
بل کے تحت پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا، ڈیجیٹل اتھارٹی تین ممبران پر مشتمل ہوگی، اتھارٹی کے ممبران کی منظوری وزیر اعظم دیں گے۔
ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل کے تحت 9 ارکان پر مشتمل نگران کمیٹی بنائی جائے گی، بل کے تحت قومی ڈیجیٹل ماسٹر پلان اور ڈیجیٹل نیشنل فنڈ قائم کیا جائے گا۔
دیجیٹل نیشن پاکستان بل کے تحت متعارف کرائے گۓ ڈیجیٹل ماسٹر پلان کی تفصیلات
ڈیجیٹل ماسٹر پلان کا مقصد پاکستان کو ایک ڈیجیٹل قوم میں تبدیل جبکہ عام شعبوں کے لیے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کا طریقہ کار وضع کرنا ہوگا۔
ماسٹر پلان کے تحت ڈیجیٹل معیشت تشکیل دی جائے گی، گورنرز کے نظام کو بھی مکمل طور پر ڈیجیٹلائز کیا جائے گا، ماسٹر پلان کی تشکیل کے وقت متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کی جائے گی۔
بل کے متن میں لکھا گیا ہے کہ ڈیجیٹل اتھارٹی ماسٹر پلان پر عمل درآمد کا سالانہ جائزہ لے گی، کمیشن کی مالی ضروریات کے ڈیجیٹل نیشن فنڈ قائم کیا جائے گا۔ کمیشن وزارتِ اطلاعات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے وفاقی کابینہ سے پلان پر عمل درآمد کے لیے مدد طلب کر سکے گا۔
پلان پر عمل درآمد کے لیے کسی بھی ماہر یا ایجنسی سے مدد حاصل کی جاسکے گی جبکہ کمیشن قومی ڈیجیٹل ماسٹر پلان اور اس پر عمل درآمد کی منظوری دے گا۔
کمیشن حکومتی سطح پر ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے لیے رابطہ کاری کا فریضہ انجام دے گا اور اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ ماسٹر پلان پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں تادیبی کارروائی کا مجاز ہو گا۔
بل کے تحت پاکستان ڈیجیٹل اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا، تین رُکنی اتھارٹی کے چیئرمین کی نامزدگی وزیر اعظم پاکستان کریں گے۔ چیئرمین اور اراکین کی تعیناتی چار سال کے لیے کی جائے گی۔
اتھارٹی کی کارکردگی کے جائزے کے لیے اسٹریٹیجک اوور سائٹ کمیٹی قائم کی جائے گی جبکہ متعلقہ وفاقی وزیر کمیٹی کے چئیرمین ہوں گے جبکہ چھ ارکان پر مشتمل ہو گی جو ڈیجیٹل اتھارٹی کی کارکردگی کا جائزہ لے گی۔
ڈیجیٹل نیشن بل کا بڑا مقصد
ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل کا مقصد لینڈ ریکارڈ، ہیلتھ کارڈ، پیدائشی سرٹیفکیٹ اور شناختی کارڈ سمیت دیگر ریکارڈز کو ایک سسٹم کے ساتھ جوڑنا ہے جس کے لیے ملک بھر کے تمام سرکاری اداروں سے ڈیٹا ایک پلیٹ فارم پر لایا جائے گا۔
بل کے بعد کسی بھی شخص کی آئی ڈی، اس کے اثاثے اور موجودہ زندگی کا ڈیٹا ایک جگہ موجود ہوگا۔