کون کسی سے کم ہے؟

عجیب تماشہ ہمارے ملک میں بنا ہوا ہے، لوٹنے میں کوئی کسی سے کم نہیں، ہر کوئی داؤ پر ہے


شیریں حیدر December 17, 2024
[email protected]

صرف ایک ہفتے میں، دوایک دن کے وقفے سے ایک کال مجھے تین بار آئی، ہر بار نمبر کوئی نہ کوئی باہر کا ہوتا ہے تو بندہ یہ سوچ کر اٹھا لیتا ہے کہ شاید کسی ایسے اپنے کی کال ہو جس کانمبر میں نے اپنے فو ن میں محفوظ نہ کیا ہو۔ پہلی بار ایسی کال آئی، امریکا کا کوڈ تھا ، میں نے نمبر دیکھ کر فون اٹھایا اور حسب عادت السلام علیکم کہا ، جواب میں وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ کہا گیا تو میں چونک گئی کہ امریکا سے کون اتنے تپاک سے مجھے سلام کا جواب دے گااس پر مستزاد آواز بھی انجان تھی۔

’’ مس شاعرین سے بات ہو رہی ہے؟‘‘ سوال کیا گیا، ایک تو مس… اوپر سے میں کہاں سوچ سکتی تھی کہ میرا نام اتنے شاعرانہ انداز میں بلایا جا سکتا ہے ۔ میں نے اثبات میں جواب دیا، مجھے شک تو پڑ گیا تھا مگر میں نے سوچا کہ چلو دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے ۔ ’’ میڈم میں پی ٹی اے کی طرف سے ، فلا ں فلاں سینئر افسر کال کر رہا ہوں، آپ نے جوبیس نومبر کو زونگ کی نئی سم لی ہے… اس کے بارے میں بات کرنا تھی۔‘‘

’’ اچھا، کیا بات کرنا تھی۔‘‘ میرے پاس گزشتہ پچیس سال سے ایک ہی سم ہے اور وہ زونگ کی بھی نہیں ہے۔

’’ اس سم کے بارے میں کچھ غلط کارروائیوں میں ملوث ہونے کی رپورٹ ہوئی ہے اور اس پر جلد کارروائی کی جا سکتی ہے۔‘‘ بارعب لہجے میں کہا گیا۔

’’ بیٹا، آپ لہجے سے پٹھان لگتے ہیں اور آپ کی اردو بات کی مجھے سمجھ نہیں آ رہی ہے، اگر آپ انگریزی بولیں تو میرے خیال میں مجھے زیادہ بہتر سمجھ میں آ جائے گا۔‘‘ میںنے اس سے درخواست کے لہجے میں کہا۔

’’ اوکے۔‘‘ اس نے کہا اور پھر طویل وقفہ آیا ۔ ’’You wants me to speak in english language?

’’ yes! ‘‘ میں نے کہا۔

’’  Ok madam! this is man speaking from PTA,  I want to inform you that you buy phone from zong and that phone is doing non legal actions!‘‘ اس نے کہا ۔

میرا دل چاہا کہ اس کی انگریزی پر کھل کر ہنسوں ۔

’’ You said that I bought a sim ,  now you are saying I bought a phone from zong,  I didn't know that zong sells phones also?‘‘ میںنے حیرت سے کہا۔

’’ Madam please you are talk to my chief‘‘ وہ بوکھلا گیا۔

’’ I want to talk to you only Mr ---- ‘‘ میں نے فورا کہا۔

’’ No no,  talk to chief‘‘ اس نے کہا، چیف غالبا چار جماعتیں پڑھا ہوا ہو گا۔ مجھے دوسری طرف سے غیر مبہم سرگوشیوں میں باتوں کی آوازیں آ رہی تھیں، ذرا سی تکرار کے بعد ’’ چیف ‘‘ نے فون پکڑ لیا یا شاید انھوں نے اسپیکر آن کر لیا ہو گا۔

’’ جی میڈم؟ ‘‘ بڑی رعب دار آواز آئی۔

’’ Kindly talk to me in english! ‘‘ میں نے کہا۔

’’ اوکے۔‘‘

’’ Are you the chief?‘‘ میں نے سوال کیا ۔’’Yes madam,  I am chief‘‘ اس نے کہا۔

 اوکے مجھے وضاحت کریں کہ آپ سے پہلے والے صاحب کیا فرما رہے تھے۔ ‘‘ میں نے انگریزی میں ہی کہا۔

’’ From PTA,  we have complaints about you that your phone is using criminals!‘‘ وہ انگریزی کی ٹانگیں توڑنے لگا اور اس نے مزید کہا کہ مجھے اپنے فون ، شناختی کارڈ اور بینکوں کی کچھ تفاصیل دینا ہوں گی تا کہ میرے خلاف کارروائی کو روکا جا سکے۔ ’’مجھے لگتا ہے کہ آپ بے قصور ہیں، آپ کی سم کو غلط مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اور میں نہیں چاہتا کہ آپ خواہ مخواہ مصیبت میں پھنس جائیں۔ ‘‘ اس کی انگریزی ختم ہو گئی تو وہ اردو میں باقی وضاحت دینے لگا ۔

’’ میں تو پریشان ہی ہو گئی ہوں بیٹا۔ ‘‘ میں نے اسے خوش کرنے کو کہا، ’’ اب مجھے کیا کرنا ہو گا؟‘‘

’’ آپ پریشان نہ ہوں ، بس آپ وہ ساری تفصیل بتاتی جائیں جو جو میں آپ سے پوچھوں، اس کے بعد آپ بے فکر ہو جائیں، ہم باقی سارا مسئلہ خود سنبھال لیں گے اور آپ کے خلاف جو بھی کارروائی شروع کی گئی ہے، اسے جلد از جلد ختم کروا دیں گے۔ ‘‘ وہ اسی لولی لنگڑی انگریزی میں سوال پر سوال کرنے لگا اور میں اسے غلط سلط معلومات لکھوانے لگی۔ ایک بات جس کا ذکر کرنا اہم ہے کہ ان کے پاس میرا شناختی کارڈ نمبر بھی درست تھا ۔ وہ بھی خوش ہو رہا تھا کہ ایک اور کو بے وقوف بنا لیا ہے مگر جو کچھ ارد گرد ہو رہا ہے اس نے کافی لوگوں کو ہشیار کر دیا ہے۔

’’ بس یا کچھ اور؟‘‘ میںنے سوال کیا۔

’’ بس اور آپ لائن پر ہی رہیں۔‘‘ اس نے کہا اور میں لائن پر موجود رہی۔ ’’ آپ نے ہمارے ساتھ غلط بیانی کی ہے؟‘‘ اس نے کافی غصے سے اور بارعب آواز میں کہا۔ ’’ آپ نے اپنے اکاؤنٹ نمبر اور بینکوں کی تفصیل غلط دی ہے۔‘‘

’’ آپ پی ٹی اے سے ہو بیٹا تو آپ کے لیے تو صرف فون نمبر کی تفصیل اہم ہے یا میرے گھر کا پتا۔‘‘ وہ بھی میںنے غلط بتایا تھا۔

’’ نہیں آپ کے فون نمبر اور بینکوں کی تفاصیل سمیت آپ کی ساری معلومات پی ٹی اے کے ساتھ رجسٹر ہوتی ہیں۔‘‘

’’پھر تو آپ کے پاس یہ ساری معلومات ہیں، آپ کو پوچھنے کی کیا ضرورت ہے؟‘‘ میں نے کہا۔

’’ ہم صرف verification کر رہے ہیں، آپ کی دی ہوئی معلومات کا ان معلومات سے میچ کرنا ضروری ہے جو کہ پی ٹی اے کے پاس ہیں… بصورت دیگر بہت شدید کارروائی کی جا سکتی ہے۔‘‘ اس نے مجھے ڈرایا۔

’’ بس پتر… یہی کرلو۔‘‘ میںنے ہنس کر کہا، ’’ تم پر بھی لعنت ہو اور تمہارے جیسے ان ہزاروں اور لاکھوں پر جو کہ سادہ اور غریب لوگوں کو ان ہتھکنڈوں سے لوٹتے پھر رہے ہو۔ تم پی ٹی اے کے چیف بن جاؤ یا کسی اور محکمے سے، مجھے اس بات کی پروا نہیں کہ تم کیا کیا بلاک کرواسکتے ہو۔

عجیب تماشہ ہمارے ملک میں بنا ہوا ہے، لوٹنے میں کوئی کسی سے کم نہیں، ہر کوئی داؤ پر ہے اور جسے ، جب اور جہاں موقع ملتا ہے وہ اپنے ہی جیسوں کو لوٹ کر ان کی جمع پونجیوں سے محروم کر دیتا ہے۔ جہاں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے وہاں اس بات کی کیا شکایت کرنا کہ کوئی اور کیا کھا رہا ہے یا کسے لوٹ رہا ہے۔ گنگا بہہ رہی ہے تو سب لوٹ رہے ہیں، سب کھا رہے ہیں، سب اپنی اپنی جیبیں اور اکاؤنٹ بھر رہے ہیں، کسی کے چھوٹے اور کسی کے بڑے مگر بھرتے کسی کے بھی نہیں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

سول نافرمانی ؟

Dec 17, 2024 01:47 AM |

بھارت کی شامت

Dec 17, 2024 01:27 AM |