ڈی چوک احتجاج؛ اخباری تراشوں کی بنیاد پر صدر، وزیراعظم کو ذاتی طور پر نہیں بلا سکتے، عدالت

اسلام آباد ہائیکورٹ کی اعتراضات دور کرکے سات روز میں درخواست دوبارہ لگانے کی ہدایت

اسلام آباد:

ڈی چوک احتجاج کے بعد اداروں کے خلاف چلنے والی مہم سے متعلق درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے اعتراضات دور کرکے سات روز میں دوبارہ لگانے کی ہدایت کر دی۔

چیف جسٹس عامرفاروق نے طالب حسین ایڈووکیٹ کی درخواست پر اعتراضات کے ساتھ سماعت کی۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اعتراض ہے، میں درخواست گزار ہوں اور اِن پرسن ہوں۔

ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ نے رٹ کس کے خلاف دائر کی ہے، آپ کیا چاہتے ہیں عدالت کس کو ڈائریکشنز دے؟ آپ نے اپنی درخواست میں صدر، وزیراعظم اور وزراء کو اِن پرسن بلانے کا کہا ہوا ہے۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ میں نے وزیر اعظم اور وزراء کو اس لیے پارٹی بنایا کیونکہ 26 نومبر والے معاملے میں ملوث ہیں، اخبارات میں ثبوت موجود ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم اب اخبارات کے تراشوں کی بنیاد پر تو کسی کو ان پرسن نہیں بلا سکتے۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ میں نے یا آپ نے تحقیقات نہیں کرنی یہ اداروں کا کام ہے آپ اپنی رٹ کو پراپر بنائیں۔

Load Next Story