پاکستان شوبز کے ماضی کے مقبول اداکار علی اعجاز کو دنیا سے رخصت ہوئے 6 برس بیت گئے۔
علی اعجاز نے اپنی بہترین اداکاری سے لمحوں کو امر کر دیا، وہ سٹیج کا چراغ، ٹی وی کا ستارہ، سینما کا وقار اور فن کی دنیا کا سہارہ تھے۔
علی اعجاز 1941 میں لاہور میں پیدا ہوئے، 1961ءمیں ’انسانیت‘سے فلمی دنیا میں قدم رکھا لیکن 1979میں ریلیز ہونے والی فلم ’دبئی چلو ‘ نے انہیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔
علی اعجاز نے 80 کی دہائی میں منور ظریف، ننھا اور رنگیلا کی موجودگی میں اپنی الگ پہچان بنائی۔علی اعجاز نے اپنے وقت کی نامور ہیروئنوں کے ساتھ کام کیا لیکن فلم اسٹار ممتاز کے ساتھ ان کی فلموں کے کئی گانے سپر ہٹ ہوئے۔
سلطان راہی کے ساتھ مقبول جوڑی بنانے سے پہلے اداکارہ انجمن نے علی اعجاز کے ساتھ کئی فلموں میں کام کیا۔
پی ٹی وی کے ڈرامہ خواجہ اینڈ سن کے خواجہ صاحب… جہاں قہقہے بکھیرتے تھے، وہیں دردمند دل معاشرے کی کڑواہٹ کو بھی بیان کر جاتا تھا۔ وہ محض اداکار نہیں تھے، وہ کرداروں کے خالق اور کہانیوں کے جیتے جاگتے عکس تھے۔
علی اعجاز کو 1993ء میں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔ وہ 18 دسمبر 2018ء کو خالق حقیقی سے جاملے۔