اسلام آباد:
تحریک انصاف کے رکن اسد قیصر نے انکشاف کیا ہے کہ ہمیں استعفیٰ دینے کیلئے کہا جارہا ہے، کہہ رہے ہیں کہ اسپیکر سے بات کی گئی ہے آپ استعفیٰ دے دیں آپ کا استعفیٰ منظور کرلیا جائے گا۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر یاز صادق کی زیر صدارت ہوا جس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ کس قانون کے تحت ایم این ایز کو تنگ کیا جارہا ہے، اراکین کو خود اسٹیبلشمنٹ حکومت اور انتظامیہ سے خطرہ ہے۔
انکا کہنا تھا کہ زبردستی استعفٰی لیا گیا تو اسمبلی نہیں چلے گی، ہم نے ایوان میں خصوصی کمیٹی بنائی تھی اس کمیٹی نے ابھی تک کیا نتیجہ نکالا، پنجاب میں ہمارے اراکین کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔
وفاقی وزیر غذائی تحفظ رانا تنویر حسین نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کو تنگ کیا جا رہا ہے تو تحریک استحقاق لائیں۔ پنجاب میں جب ان کی حکومت تھی انہوں نے میسولینی اور ہٹلر والے کام کئے۔ اسد قیصر اچھے آدمی ہیں ان کے ساتھ غلط بیانی ہو رہی ہے۔
حنیف عباسی نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم بہت نازک دور سے گزر رہے ہیں۔ سابق اسپیکر نے دو دن پہلے ا ایوان میں بات کی ہے وہ بہت الارمنگ ہے، لسانی یا صوبائیت کی بنیاد دشمن نے بھی پاکستان کے خلاف کام کیا ہے، افسوس سے کہنا پڑتا ہے ہمارے پی ٹی آئی کے اراکین بھی دشمن کے ہاتھوں کھیل رہے ہیں، راولپنڈی کے کسی تھانے میں کوئی پختون بھائی بے گناہ بند ہوا تو میں ذمہ دار ہوں۔
حنیف عباسی نے کہا کہ کبھی ایسا ہوا کہ کوئی اپنی امی کو ڈی چوک میں اکیلا چھوڑ کر بھاگ گئے ہوں، یہ لوگ جس کو ماں کا درجہ دیتے تھے اسے چھوڑ کر بھاگ گئے، آپ کا جب دل کرتا ہے آپ لوگ وفاق چڑھائی کرنے آ جاتے ہیں، کارکنوں کے مرنے کی جھوٹ پر مبنی افواہیں پھیلا رہے ہیں، بانی کا کیس اپنے منطقی انجام تک پہنچے گا، اگر یہ کیس اپنے منطقی انجام تک نہ پہنچے تو پاکستان کے حالات بھی کوئی اچھے نہیں رہیں گے۔
متعدد بلز ایوان میں پیش
قومی اسمبلی میں متعدد بلز پیش کیے گئے جبکہ ایوان نے قومی اسمبلی سیکریٹریٹ ملازمین ترمیمی بل 2024 ودیگر بلز کثرت رائے سے منظور کرلیے۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ ملازمین ترمیمی بل 2024 سید نوید قمر، بلال اظہر کیانی، سید امین الحق اور سید ابرار علی شاہ نے مشترکہ طور پر ایوان میں پیش کیا، حکومت نے مذکورہ ترمیمی بل کی حمایت کی۔ بل کے مطابق گریڈ 15 تک تمام آسامیوں پر تعیناتی سے قبل تشہیر کی جائے گی۔ ڈیپوٹیشن کی بنیاد پر تعیناتی کے لئے جامع پالیسی ترتیب دی جائے گی۔
پیپلز پارٹی کے رکن سید خورشید شاہ نے سول سرونٹس کی ملازمت کے تحفظ کا بل 2024 قومی اسمبلی میں پیش کیا، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس بل کو لاء اینڈ جسٹس کمیٹی کو بھیج دیں، اس بل میں بہت سی چیزیں ایسی ہیں جو بہت پچیدہ ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رکن حنیف عباسی نے ویسٹ منسٹر یونیورسٹی آف ایمرجنگ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے قیام کا بل 2024 پیش کیا، حنیف عباسی نے کہا کہ ملک میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے حوالے سے تعلیم میں جدت کی اشد ضرورت ہے، اس طرح کے ادارے ملک میں ہونے چاہئیں۔
اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت کی حدود میں یونیورسٹی کا قیام وفاق کی ذمہ داری ہے مگر صوبے یونیورسٹیوں کے قیام کے حوالے سے خود مختار ہیں، اس سے قبل بھی صوبوں میں یونیورسٹیوں کے قیام کے حوالے سے بل پیش ہوئے ہیں جن پر بہت اعتراضات آئے ہیں۔ بل متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔
قومی اسمبلی میں نیپون ادارہ برائے جدید علوم بل 2024 کمیٹی کی منظور کردہ صورت میں پیش گیا گیا جس کی ایوان نے کثرت رائے سے منظوری دے دی، نیپون ادارہ برائے جدید علوم بل 2024 کمیٹی کی منظور کردہ صورت میں زہرہ ودود فاطمی نے پیش کیا، بل میں آغا رفیع اللّٰہ کی متعارف کردہ ترمیم منظور کرلی گئی۔
آسیہ ناز تنولی نے پیمرا آرڈیننس 2002 میں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جسے قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔ آسیہ ناز تنولی نے تعلیمی اداروں میں منشیات معائنہ بل 2024 بھی پیش کیا جو بعد ازاں واپس لے لیا۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ قطار میں کھڑا کر کے بچوں کا ڈرگ ٹیسٹ ہو گا تو کیا پیغام جائے گا، یہ لوگوں کے بنیادی حقوق کی مخالفت ہوگی۔
پیپلز پارٹی کی رکن شرمیلا فاروقی نے ماحولیاتی جوابدہی بل 2024 اور مجموعہ ضابطہ فوجداری ترمیمی بل 2024 ایوان میں پیش کیے جو متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کو بھیج دیے گئے۔
نرسنگ کونسل کی جانب سے نئے داخلوں میں ایک سال سے زائد تاخیر سے متعلق نزہت صادق نے توجہ دلاؤ نوٹس ایوان میں پیش کیا۔ متعلقہ وفاقی وزیر یا پارلیمانی سیکریٹری کی عدم موجودگی پر اسپیکر نے ناراضی کا اظہار کیا جس پر وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ تھوڑی دیر تک پارلیمانی سیکریٹری نہیں آتے تو میں اس کا جواب دے دوں گا۔