اسلام آباد:
سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے چیئرمین کمیٹی ناصر محمود نے اسلام آباد میں جیل کی تعمیر کا پروجیکٹ مکمل نہ کرنے پر کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے حکام پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
ناصر محمود کی زیرِ صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس کا اجلاس ہوا،
اسلام آباد میں جیل کی تعمیر کے پروجیکٹ پر سی ڈی اے حکام نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی۔
چیئرمین کمیٹی نے سی ڈی اے حکام پر اسلام آباد میں جیل کی تعمیر کا پروجیکٹ مکمل نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ستمبر میں چیئرمین سی ڈی اے نے کمیٹی میں بولا تھا کہ دسمبر میں پروجیکٹ مکمل ہو جائے گا۔
سی ڈی اے حکام نے کہا کہ اسلام آباد میں جیل کی تعمیر کا پروجیکٹ ایک ماہ پہلے پاک پی ڈبلیو ڈی سے ٹرانسفر ہوا ہے۔
4.6 بلین پی سی ون کے مطابق پروجیکٹ مکمل کرنے کے لیے ضروری ہے، 7 بریکس میں سے 2 بریکس پر کام ہوچکا ہے، باؤنڈری وال 48 فیصد مکمل ہوچکا ہے، ایڈمن بلاک کا کام بھی لگ بھگ مکمل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوشش ہوگی کہ جنوری کے آخر تک پروجیکٹ مکمل کرلیں، 472 کے لگ بھگ قیدی 2 بریکس میں آسکیں گے۔
سینیٹر بلال احمد نے کہا کہ جب تک کمیٹی میں کوئی فنانس، پلاننگ کمیشن کا کوئی آفیشل نہ ہو تو ہماری باتیں فضول ہیں، جو پوچھا جائے تو سی ڈی اے فنانس، اور پلاننگ کمیشن پر ڈال دیتے ہیں۔
سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ چار سالوں سے کمیٹی کا ممبر ہوں، ابھی تک کوئی وہی مسائل ڈسکس ہورہے ہیں، متعلقہ افسران ایجنڈے کے مطابق تیاری کرکے نہیں آتے۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی نے جیل کی تعمیر وقت پر نہ ہونے سے متعلق سیکریٹری داخلہ کو طلب کر لیا، سینیٹر سیف اللہ ابڑو کا کہنا تھا کہ آئندہ اجلاس میں وزارت داخلہ کے حکام کو بلالیں یہ سبجیکٹ ان کا ہے۔
اجلاس کے دوران ایف جی ای ایچ اے اسکیمز میں صحافیوں کے پلاٹ کوٹہ سے متعلق ایجنڈا زیرِ بحث آیا، وزارت اطلاعات کے حکام نے کہا کہ وزارت اطلاعات و نشریات نے اس حوالے سے ایک پلاٹ سیلکشن کمیٹی تشکیل دے دی ہے، کمیٹی میں پریس کلب، پی ایف یو جے کے نمائندے شامل پیں۔
سینیٹر بلال احمد نے کہا کہ صحافی برادری اور سیلکشن کمیٹی آپس میں مسئلہ حل کرکے آئندہ کمیٹی میں آئیں۔