بنگلا دیش کی عبوری حکومت نے شیخ حسینہ واجد کے آمرانہ دور کے خاتمے کے بعد چند انقلابی اقدامات کیے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شیخ حسینہ واجد نے اپنے آمرانہ دورِ حکومت میں اپنے والد شیخ مجیب الرحمان کی منفی سیاست کے نعرے ’’جوئے بنگلا'' کو ملک کا سرکاری نعرہ قرار دیدیا تھا۔
اسی طرح بنگلادیش کے کرنسی نوٹس پر شیخ مجیب الرحمان کی تصویر بھی چھاپی جاتی تھی۔ شیخ حسینہ کی بھارت نوازی بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔
شیخ حسینہ واجد کا 15 سالہ آمرانہ دور کا خاتمہ ملک گیر طلبا تحریک کے نتیجے میں اگست کے رواں ہفتے میں ہوا تھا جس میں وہ بھارت میں پناہ لینے پر مجبور ہوئیں۔
بنگلادیش میں عالمی شہرت رکھنے والے بینکار اور نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کی سربراہی میں ایک عبوری حکومت قائم کی گئی جس نے اب تک متعدد انقلابی اقدامات کیے ہیں۔
عبوری حکومت نے ایپلیٹ ڈویژن کے فیصلے کے بعد ''جوئے بنگلا'' کے قومی نعرہ ہونے کی حیثیت کو ختم کردیا۔
اسی طرح عبوری حکومت نے بنگلادیش کے کرنسی نوٹوں سے شیخ مجیب کی تصویر ہٹانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
بنگلا دیش میں اب جو نئے نوٹ چھاپے جائیں گے ان کے ڈیزائن میں حالیہ طلبا تحریک اور انقلاب کی تصویروں کا استعمال کیا جائے گا۔
بنگلادیش کی عبوری حکومت کے ان اقدامات سے ثابت ہوتا ہے کہ اب شیخ مجیب الرحمان اور ان کی بیٹی حسینہ واجد کی نفرت کی سیاست کو ختم کیا جا رہا ہے۔