روس کے دارالحکومت میں موٹر سائیکل میں نصب بم دھماکے میں نیوکلیئر پروٹیکشن فورسز کے سربراہ کی ساتھی سمیت قتل کی ذمہ داری یوکرین نے تسلیم کرلی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرین کی خفیہ ایجنسی ’’ایس بی یو‘‘ کے ایک مصدقہ ذریعہ نے رائٹرز کو تصدیق کی ہے کہ روسی لیفٹیننٹ جنرل کے قتل کا کام یوکرینی ایجنسی نے انجام دیا۔
رائٹرز سے گفتگو میں ایس بی یو کے ذریعہ نے کہا کہ یوکرین روسی جنرل کے قتل کو ایک جائز ہدف کا حصول سمجھتی ہے۔
خیال رہے کہ یوکرین کی ایک عدالت نے رواں ہفتے ہی مقتول لیفٹیننٹ جنرل ایگور کیریلوف پر یوکرینی شہریوں پر کیمیائی ہتھیار کے استعمال پر فرد جرم عائد کی تھی۔
یہ خبر بھی پڑھیں : روس کے نیوکلیئر پروٹیکشن فورسز کے سربراہ بم دھماکے میں ہلاک
54 سالہ لیفٹیننٹ جنرل کے اپنے ہی ملک میں بم دھماکے میں مارے جانے سے روسی فوج کے اعلیٰ افسران کے حفاظتی پروٹوکول پر سوالیہ نشانہ اُٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔
روس بھی یوکرین کو اس ہائی پروفائل قتل کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے تاکہ روسی فوج کی حوصلہ شکنی کرسکے۔
دوسری جانب یوکرین کا بھی کہنا ہے کہ روس ان کی ریاست اور سلامتی کے لیے ایک خطرہ ہے۔
یاد رہے کہ روس کے نیوکلیئر، بائیولوجیکل اور کیمیکل پروٹیکشن دستوں کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایگور کیریلوف گھر سے نکلتے ہیں بم دھماکے میں ساتھی کے ہمراہ ہلاک ہوگئے تھے۔
دھماکا خیز مواد ان کے گھر کے باہر کھڑی ایک الیکٹرک اسکوٹر میں چھپایا گیا تھا اور جیسے وہ گھر سے باہر نکلے بم پھٹ گیا۔
روس یوکرین جنگ سے واقف ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روس اس ہائی پروفائل قتل کا بدلہ یوکرین سے لے گا جس سے خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔