شرح سود میں مزید کمی کی ابھی بھی گنجائش موجود ہے، آئی سی ایس ٹی ایس آئی
اسلام آباد چیمبرز آف اسمال ٹریڈرز اینڈ انڈسٹریز کے سینئر نائب صدر شیخ طیب وحید نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ میں 200 بیسس پوائنٹس کی کمی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شرح سود میں مزید کمی کی ابھی بھی گنجائش موجود ہے۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے اعلان پر اطمینان کا اظہار کیا کہ امید ہے کہ آئندہ مانیٹری پالیسی کے اعلان سے 400 بیسس پوائنٹس کی کمی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آنے والے چھ مہینوں میں پالیسی ریٹ 9 فیصد کم ہو جائے گا اس اقدام سے معاشی سرگرمیوں اور برآمدات میں اضافہ ہوگا اور حکومت کے اندرونی قرضوں میں کمی آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ بروقت اقدام ہمارے معاشی استحکام میں قابل ذکر بہتری کی نشاندہی سمیت ہمارے حالیہ پالیسی اقدامات کی تاثیر کو ظاہر کرے گا پالیسی ریٹ میں کافی حد تک کمی وقت کی ضرورت بن گئی ہے کیونکہ اس سے بینک مارک اپ کی شرحوں کو سنگل ڈیجٹ پر لانے میں مدد ملے گی جس سے کاروباروں اور صارفین کے لیے کریڈٹ مزید سستا ہو جائے گا، سود کی کم شرح سرمایہ کاری کو تحریک دے گی، معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا اور ہماری قوم کی مجموعی خوشحالی میں مددگار ثابت ہو گی اور اس سے ملک میں کاروبار اور صنعتی سرگرمیوں کے لیے سرمایے کی لاگت میں کمی آئے گی اور ملکی معیشت پر سرمایہ کار وں کا اعتماد بحال ہو گا جس سے نئی سرمایہ کاری کے امکانات پیدا ہوں گے۔
تاہم ضروری ہے کہ شرح سود میں کمی کا رجحان مستقل اور دیرپا بنیادوں پر ہو اور اس کے لیے حکومت کو افراطِ زر پر گہری نظر رکھنا ہو گی اور یقینی بنانا ہو گا کہ کمی کا جو رجحان جاری ہے اس تسلسل کو برقرار رکھا جاسکے یہاں تک کہ پاکستان میں شرح سود ایک ہندسے میں اور جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک میں رائج شرح سود کے قریب آ سکے۔ افراطِ زر اور شرح سود میں کمی خوش آئند ہے مگر حکومت کے لیے عام آدمی کی قوتِ خرید بڑھانے کا چیلنج اب بھی بدستور موجودہے۔