سیکیورٹی واپس لینے پر کچھ ججوں کے تبادلے کردیے، چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ

فیملی ایشو معاشرے کے سب سے سنجیدہ معاملات ہوتے ہیں، مسائل کا حل نکالیں، چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم  کے ریمارکس


ویب ڈیسک December 18, 2024
ججز کو سرکاری رہائش گاہوں کی الاٹمنٹ کیا ترجیحی بنیادوں پر ہورہی ہے؟ پشاور ہائیکورٹ

پشاور:

چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ اشتیاق ابراہیم نے امن و امان کی صورتحال سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ سیکیورٹی واپس لیے جانے پر ہم نے انسداد دہشت گردی عدالت(اے ٹی سی) کے کچھ ججوں کے تبادلے کیے۔

پشاور ہائی کورٹ میں خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی صورتحال سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس اشتیاق ابرہیم اور جسٹس ایس ایم عتیق شاہ پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

رجسٹرار پشاور ہائی کورٹ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری (اے سی ایس)اور پولیس افسران عدالت میں پیش ہوئے، رجسٹرار ہائیکورٹ نے کہا کہ ٹانک کے حوالے سے ایس او پیز ہمارے ساتھ شیئر کیے گئے ہیں، جنوبی اضلاع کے حوالے سے ابھی تک کلیئر نہیں ہے آج اجلاس ہے، اس میں بات کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ جنوبی اضلاع کے حوالے سے ایس او پیز تیار کی گئی ہیں، ایڈیشنل رجسٹرار ڈی آئی خان اس پر رپورٹ دیں گے، یہ پولیس ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ ہے، میں نے ڈیٹیل رپورٹ جمع کرائی ہے۔

اے سی ایس نے کہا کہ رجسٹرار صاحب کے ساتھ کچھ چیزوں پر تھوڑا اختلاف آرہا ہے، ٹانک اور ڈی آئی خان ہائی رسک ایئریا ہے، وہاں پر تمام ججز کے ساتھ سیکیورٹی ہونی چاہئے، تمام سنیئر سول ججز کے ساتھ سیکیورٹی کا کہا گیا ہے، سنیئر سول ججز اور ایڈیشنل ججز کے ساتھ 1550 سیکیورٹی اہلکار ہے۔

اے سی ایس نے بتایا کہ ہمارے پاس فنڈ کی کمی ہے اس لئے اس کو مرحلہ وار کریں تو اچھا ہوگا، رجسٹرار صاحب کہتے ہیں کہ حساس ترین اضلاع کا تعین ہم کریں گے، ہماری تجویز ہے کہ حساس اضلاع کا تعین سی ٹی ڈی کرے تو اچھا ہوگا۔

ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے عدالت کو آگاہ کیا کہ بلٹ پروف گاڑیوں کی بات کی گئی، وہ بالکل بلٹ پروف گاڑیاں ہونی چاہیے، بلٹ پروف گاڑیوں کی ڈیلیوری میں وقت لگتا ہے، اس لیے اس کے لئے ٹائم چاہیے، جس جج کو سیکیورٹی کی ضرورت ہوں وہ ڈی آئی سی سی ( ڈسٹرکٹ انٹیلجنس کوارڈینیشنل کمیٹی) کے ساتھ بات کرے۔

چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ ہم نے کچھ اے ٹی سی ججز کے تبادلے کیے، ان سے سیکیورٹی واپس کی گئی تھی، اس لیے ہم نے ان کا تبادلہ کیا، ججز سے سیکیورٹی واپس لینے کو کوئی بات ہوں تو رجسٹرار کے نوٹس میں لائے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم آپ کو ایسا کھلا ہاتھ بھی نہیں دے سکتے، حکومت کو معاشی مشکلات ہیں، اس کا ہمیں احساس ہے۔

رجسٹرار ہائی کورٹ نے کہا کہ فیملی کورٹ میں بھی ایشوز آتے ہیں، چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ فیملی کے ایشو ہمارے معاشرے کے سب سے سنجیدہ معاملات ہوتے ہیں، آپ مل بیٹھے اور ان مسائل کا حل نکالیں۔

عدالت نے کہا کہ جنوبی اضلاع کی سیکیورٹی کے حوالے سے اجلاس کے بعد ہمیں آگاہ کریں، کیس کی مزید سماعت غیر معینہ ملتوی کردی گئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں