اسلام آباد:
وزیر مملکت برائے آئی ٹی شیزا فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ ایکس کی بندش کا آزادی اظہارِ رائے سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس ملک میں ہمارے خلاف جو زبان استعمال ہوتی ہے وہ ناقابل برداشت ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کی بندش کی گونج سنادی جب کہ سست انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی بندش پر اتحادی پیپلز پارٹی نے بھی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ انٹرنیٹ کی رفتار کا ستیاناس کردیا گیا۔ وزارت بدحالی کا شکار ہے، یہ کون سی فائر وال ہے ہم کس سے جواب لیں۔
ان کے علاوہ عبدالقادر پٹیل نے سوال اٹھایا کہ انٹرنیٹ کا اتنا ستیاناس کیوں کیا گیا ہے، آئی ٹی سے جڑے لوگوں کا اربوں روپے کا نقصان ہوگیا ہے، اتنی بدحالی کبھی کسی وزارت کی نہیں دیکھی جتنی اب ہے۔
زہرہ ودود فاطمی نے پوچھا کہ کیاایکس کو دوبارہ کھولنے کی کوئی امید ہے؟
اس دوران سید نوید قمر نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہارِ خیال کیا اور کہا کہ وزیر مملکت کی موجودگی میں پارلیمانی سیکریٹری جواب نہیں دے سکتا، اس پر وزیر پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پی ٹی اے کابینہ ڈویژن کا ذیلی ادارہ ہے، وزیر مملکت برائے آئی ٹی کو جواب دینے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا، کابینہ ڈویژن کا چارج وزیراعظم کے پاس ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ریگولیٹری باڈیز کی اکثریت کابینہ ڈویژن کے زیر انتظام ہیں۔
پارلیمانی سیکریٹری برائے کابینہ ڈویژن ساجد مہدی نے ایکس کی بندش پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی خدشات کی بنیاد پر ایکس کو بند کیا گیا ہے، وزارت داخلہ کی ایڈوائس پر ایکس کو بند کیا گیا ہے، ہمارا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
پارلیمانی سیکریٹری برائے کابینہ ڈویژن نے کہا کہ وزارت داخلہ جونہی کہے گی حالات ٹھیک ہیں، ہم ایکس کھول دیں گے۔
اتحادی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی انٹرنیٹ کی سست رفتار اور ایکس کی بندش سے متعلق تنقید اور سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے آئی ٹی شیزا فاطمہ خواجہ نے کہا کہ پی ٹی اے خودمختار ادارہ ہے، ریگولیشن پی ٹی اے کا مینڈیٹ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ کی ہدایت پر پی ٹی اے نے ایکس کو بند کیا ہے، ایکس کی بندش کا آذادی اظہارِ رائے سے کوئی تعلق نہیں ہے، ایکس کا استعمال پاکستان میں دو فیصد سے بھی کم لوگ کرتے ہیں، اگر آذادی اظہارِ رائے پر پابندی مقصود ہوتی تو ٹک ٹاک اور فیس بک بند ہوتی۔
وزیر مملکت نے کہا کہ اس ملک میں ہمارے خلاف جو زبان استعمال ہوتی ہے وہ ناقابل برداشت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ کے استعمال اور سپیڈ میں اضافہ ہوا ہے، تکنیکی بنیادوں پر انٹرنیٹ کی رفتار میں 28 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
وزیر مملکت نے کہا کہ کہ مختلف تکنیکی وجوہات پر انٹرنیٹ کے صارفین مسلئے کا شکار بھی ہیں، ڈیجیٹائزیشن کے مثبت عوامل کو اپنانا ہے، اس سال عاشورہ پر بھی مکمل طور پر انٹرنیٹ بند نہیں کیا گیا، پوری کوشش ہے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے۔
شیزہ فاطمہ خواجہ نے کہا کہ ہمیں سائبر سیکورٹی بہتر کرنی ہے، ملکی سلامتی سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے۔
وزیر آئی ٹی نے انٹرنیٹ رفتار کم ہونے پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی اے نے رپورٹ دی ہے کہ انٹرنیٹ کی رفتار 28 فیصد بہتر آئی ہے، صارفین کو انٹرنیٹ سستی کی مشکلات سے انکار نہیں، بعض علاقوں میں انٹرنیٹ کا استعمال زیادہ ہوتا ہے وہاں سست ہوجاتا ہے
ایس سی او پر اتنی سیکیورٹی تھی کہ حد نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس رات ہمیں کہا گیا کہ باہر کے مہمانوں نے انٹرنیٹ پر تیز کام کرنا ہے ہم نے فوری طورپر دوکالز پر کام مکمل کیا ، سابقہ حکومتیں محرم میں پورے ملک میں انٹرنیٹ بند کرتی تھیں، ہم نے محرم میں مخصوص شہروں میں مخصوص علاقوں میں انٹرنیٹ بند کیا۔
شزہ فاطمہ نے کہا کہ سیکیورٹی بہت بڑا مسئلہ ہے، سیکیورٹی اداروں پر پچھلے چند ماہ میں ڈیڑھ سو حملے ہوئے ہیں، ہمیں سائبر حملوں کو روکنا ہے، ہم قومی سلامتی پر کمپرومائز نہیں کرسکتے، ساری کابینہ وزارت آئی ٹی کے پیچھے کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم صارفین کوکم سے کم تکلیف پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں، پورے پاکستان کا انٹرنیٹ اب ساڑھے 5 اسپیکٹرم تک دے دیا ہے، تکنیکی مجبوریاں ہیں مگر اس پر بھی تنقید کی جاتی ہے، اپریل میں فور جی اور فائیو اسپیکٹرم دینے جارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چند سالوں سے آئی ٹی میں سرمایہ کاری نہیں ہوئی، سرمایہ کاری نہ ہونے سے بھی انٹرنیٹ مسائل ہیں، مسلم لیگ (ن) 11 لاکھ سے زائد لیب ٹاپس دے چکی ہے،
ہم سستے موبائل فونز دینے کی پالیسی لے کر آرہے ہیں۔
شزہ فاطمہ نے کہا کہ ہم بھی نیٹ استعمال کرتے ہیں اور ہماری بھی خواہش ہے کہ نیٹ کا نظام بہتر ہونا چاہیے۔