عمران خان نے کس کے مشورے پر سول نافرمانی کی کال مؤخر کی ؟ لطیف کھوسہ نے بتادیا
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما لطیف کھوسہ نے کہا ہے کہ محمود خان اچکزئی، اختر مینگل اوردیگر رہنماؤں کے مشورے پر عمران خان نے سول نافرمانی کی تحریک کی کال مؤخر کی ہے۔
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما لطیف کھوسہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن زیرک سیاستدان ہیں، وہ ہر ایک کے ساتھ اپنا کام لینا جانتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سربراہ جے یو آئی (ف) اسٹیبلشمنٹ کو آنکھ بھی دکھاتے ہیں اور قریب بھی ہوجاتے ہیں، پیپلز پارٹی نے مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ہاتھ کیا ہے، 26ویں ترمیم تو منظور کروا لی، مولانا صاحب کا بل صدر زرداری نے مسترد کردیا۔
میڈیا ٹاک کے دوران صحافی نے لطیف کھوسہ سے سوال کیا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کا ٹوئٹر ہینڈل کون چلا رہا ہے اور وہ کہاں سے چل رہا ہے؟ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ سابق وزیراعظم کا ایکس اکاؤنٹ باہر سے ہی چل رہا ہے، یہ مجھے نہیں معلوم کہ کون چلا رہا ہے۔
پی ٹی آئی نے کہا کہ محمود خان اچکزئی، اختر مینگل اوردیگر کے مشورے پر سول نافرمانی تحریک کی کال مؤخر کی گئی ہے۔
حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات کے حوالے سے لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ حکومت پہلے کہتی تھی کہ بات نہیں کرتے، جب پارٹی نے بات چیت کے لیے کمیٹی بنا دی ہے تو اب تمسخر اڑاتے ہیں۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ جنہوں نے فارم 47 کے ذریعے انہیں بٹھایا ہے، یہ انہی کی غلامی میں چل رہے ہیں، 26ویں ترمیم کے بعد واضح ہو گیا ہے کہ انہوں نے عدلیہ کے اوپر کاٹھی پوری ڈال لی ہے، عوام کو انصاف کی ذرا بھی امید نظرآ رہی تھی وہ من پسند فیصلے لے کر منہدم کر دی ہے، مجھے بتائیں کہ کیا ان من پسند فیصلوں سے ملک میں استحکام آ جائے گا؟
ان کا کہنا تھا کہ جب تک سیاسی استحکام نہیں لائیں گے تب تک معاشی استحکام بھی نہیں لا سکتے، اللہ کا فرمان ہے، احادیث میں بھی آیا ہے کہ جو جج بے ایمانی سے فیصلہ کرے گا وہ دوزخ میں جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یا اس کا وہی حشر ہو گا جو مولوی مشتاق کا ہو گا جس نے ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی کی سزا سنائی تھی، یہ اللہ کا نظام ہے، کوئی بھی ظلم اور ناانصافی کرے گا تو دوزخ میں جائے گا۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ جب مرضی آتی ہے تو رات اور صبح کو بھی جیل کے دروازے کھلواتے ہیں۔