کراچی: اسپتال میں جاں بحق خاتون کے اہل خانہ نے سسرالیوں پر قتل کا الزام لگا دیا

شوہر اور سسرالیوں نے تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا پھر لاش نجی اسپتال لے گئے، اہلخانہ کا الزام

کراچی:

سائٹ سپرہائی وے صنعتی ایریا کے علاقے گلشن معمار میں واقع نجی اسپتال میں پراسرار طور پر ہلاک ہونے والی خاتون کے اہلخانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ خاتون کو اس کے شوہر اور سسرالیوں نے تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کیا پھر لاش نجی اسپتال لے گئے۔

تفصیلات کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی شب سائٹ سپرہائی وے صنعتی ایریا تھانے کے علاقے گلشن معمار میں واقع نجی اسپتال میں زیر علاج 22 سالہ عاصمہ زوجہ تنویر پراسرار طور پر جاں بحق ہوگئی تھی، خاتون 7 ماہ کے بچے کی ماں تھی۔

خاتون کے اہلخانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ عاصمہ کو اس کے شوہر اور سسرالیوں نے تشدد کرکے قتل کیا ہے۔ مقتولہ کے بھائی ارباب نے بتایا کہ بڑی بہن عاصمہ کی 15 دسمبر کو میرے پاس فون کال آئی تھی اور بہن نے کہا تھا کہ پاپا کو بھیجو میں شوہر کے ساتھ رہنا نہیں چاہتی، شوہر تشدد کرتا ہے اور مجھے طلاق چاہیے لیکن اس وقت والد کام پر گئے ہوئے تھے۔

بھائی ارباب نے مزید بتایا کہ میں نے اپنی بڑی بہن کو کہا والد کام سے آتے ہیں تو میں ان کو لے کر آتا ہوں، پھر بہن سے شام میں بات ہوئی جس پر انہوں نے پھر بتایا کہ اس کا شوہر مار پیٹ کر رہا ہے۔ بہن سے بات کر رہا تھا کہ بہن کی فون کال کٹ گئی، ہم نے اس معاملے کو زیادہ سنجیدہ نہیں لیا کیونکہ پہلے بھی ایسا ہوا ہے۔

بھائی نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ رات ساڑھے 10 بجے بہنوئی تنویر کی فون کال آئی اور بتایا کہ آپ کی بہن وینٹیلیٹر پر ہے اور اس کی حالت انتہائی خراب ہے، میں گلشن معمار میں واقع اسپتال پہنچا اور پوچھا کہ بہن کہاں ہے تو انھوں نے بتایا کہ وہ وینٹیلیٹر پر ہے لیکن جب اسپتال کی بالائی منزل پر پہنچا تو بہن مردہ حالت میں تھی۔

مقتولہ کے بھائی نے بتایا کہ جب انھوں نے اسپتال انتظامیہ سے معلومات کی تو انھوں نے بتایا کہ میری بہن کو مردہ حالت میں اسپتال لایا گیا تھا جبکہ بہنوئی نے اسپتال انتظامیہ کو پیشکش کی کہ آپ لاش وینٹیلیٹر پر رکھیں میں ہر منٹ کے لیے پیسے دوں گا لیکن اسپتال انتظامیہ نے صاف انکار کر دیا۔

جاں بحق خاتون کے بھائی نے بتایا کہ اس کی بہن کو کوئی بیماری نہیں تھی، وہ بلکل درست تھی اور بہنوئی نے پہلے بھی بہن کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا، ان کی بہن کو بہنوئی اور اس کے سسرالیوں نے تشدد کانشانہ بنا کر قتل کیا ہے۔

مقتولہ کی بہن عارفہ نے بتایا کہ بہن اکثر مجھے فون کرکے تمام حالات سے آگاہ کرتی تھی، شوہر کی جانب سے زیادتی اور تشدد کے حوالے سے بتاتی تھی۔ میری بہن گھر بسانا چاہتی تھی لیکن حالات سے تنگ آکر اس نے طلاق لینے کا فیصلہ کیا تھا، 15 دسمبر کو بہنوئی نے رات 10 بجے فون کرکے واقعے کی اطلاع دی۔

انہوں نے کہا کہ میری بہن کو کسی ایک شخص نے قتل نہیں کیا بلکہ پورے گھر والے اس کے قتل میں ملوث ہیں، پولیس سے ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمیں انصاف فراہم کیا جائے اور بہن کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔ مقتولہ کی بہن نے بتایا کہ بہن کی لاش اب تک سرد خانے میں موجود ہے اور پولیس نے اب تک لاش ہمارے حوالے نہیں کی اور ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے۔

دوسری جانب ایس ایچ او خالد عباسی کا دعویٰ ہے کہ پوسٹ مارٹم کے دوران خاتون کو تشدد یا زہر دینے کے شواہد سامنے نہیں آئے ہیں، پولیس نے انہیں کہا ہے کہ اگر وہ مقدمہ درج کرانا چاہتے ہیں تو آجائیں پولیس واقعے کا مقدمہ ان کی مدعیت میں درج کر لے گی تاہم اس حوالے سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔

Load Next Story