کراچی:
انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا رہا۔
ماہ نومبر میں کرنٹ اکاؤنٹ 700ملین ڈالر سرپلس ہونے، رواں سال ترسیلات زر کا حجم 35ارب ڈالر تک پہنچنے کی پیشگوئی اور 5ماہ میں براہ راست بیرونی سرمایہ کاری 31فیصد بڑھنے جیسے عوامل کے باعث پانچ روزہ وقفے کے بعد بدھ کو ایک بار پھر ذرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا۔
حقیقی موثر شرح تبادلہ 100.78 سے بڑھ کر 102.92پوائنٹس کے ساتھ 7ماہ کی بلند ترین سطح پر آنے سے انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے کے دوران ڈالر تنزلی سے دوچار رہا۔
انٹربینک میں ایک موقع پر ڈالر کی قدر 25پیسے کی کمی سے 278روپے 02پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن درآمدی و بیرونی نوعیت کی ادائیگیوں کے لیے ڈیمانڈ بڑھنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 05پیسے کی کمی سے 278روپے 22پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 04پیسے کی کمی سے 279روپے 19پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
واضح رہے کہ امریکی فیڈرل ریزرو کے شرح سود سے متعلق فیصلے سے عالمی سطح پر ڈالر دیگر اہم عالمی کرنسیوں کی نسبت مضبوط ہورہا ہے۔