وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے یونان کشتی حادثے میں مرنے والوں کے لواحقین کی مدعیت میں مزید دو مقدمات درج کرلیے۔
تفصیلات کے مطابق یونان کشتی حادثے کے بعد ایف آئی اے نے مزید دو مقدمات درج کر لیے۔ ایک حادثہ موہریکے ججہ کے علاقے کے 14 سالہ رہائشی عابد علی اور دوسرا گکھڑ والی کا رہائشی شبیر اختر بھی سوار تھے۔
ایف آئی اے گوجرانوالہ کے مطابق عابد علی کے چچا اور شبیر اختر کے بھائی کی مدعیت میں دو مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
چچا ذوالفقار کے مطابق عابد علی کو یونان بھجوانے کیلئے انسانی اسمگلر ثاقب ججہ کو20 لا کھ روپے ادا کیے گئے، جس کے بعد انسانی اسمگلر نے عابد علی کو 29 اکتو بر کو فیصل آباد سے لیبیا بھجوایا۔
ایف آئی آر میں چچا نے مؤقف اختیار کیا کہ ’میرا بھتیجا کشتی حادثہ میں سمندر میں ڈوب کر جاں بحق ہو چکا ہے۔ مقدمے میں انسانی اسمگلر ثاقب علی ججہ ،عبدالرؤف، عمران عرف مانی کو نا مزد کیا گیا ہے۔
ایف آئی اے نے دوسرا مقدمہ شبیر اختر کے بھائی یاسین کی درخواست پر انسانی اسمگلر قمر زمان عرف خرم ججہ کیخلا ف مقدمہ درج کر لیا۔
ایف آئی آر کے مطابق خرم ججہ سے شبیر اختر کو یونان بھجوانے کیلئے23 لا کھ روپے میں بات طے ہوئی جس میں سے 15 لاکھ روپے ایڈوانس ادا کیے گئے۔
ایف آئی آر کے متن میں لکھا گیا ہے کہ حادثے کا شکار کشتی میں شبیر حسین بھی سوار تھا جسکے ساتھ رابطہ نہیں ہو رہا۔
ایف آئی اے نے دونوں مقدمات درج کر کے کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔