اسلام آباد:
سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل نے جھنگ میں رشتہ سے انکار پر لڑکی، اسکی والدہ اور بچے پر تیزاب پھینکنے کے مقدمہ میں ریمارکس دیٔے ہیں کہ رشتے سے انکار پر تیزاب پھینکنا انتہائی المناک واقعہ ہے،کوئٹہ میں وکلاء پر دہشتگردی کا افسوسناک واقعہ ہوا جس کا مقصد عدالتی نظام کو جام کرنا تھا،سانحہ اے پی ایس میں دہشتگردوں کی بچوں سے دشمنی نہیں تھی،اے پی ایس سانحہ کا مقصد ریاست سے دشمنی اور نظام کو جام کرنا تھا۔
تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، ملزم کے وکیل دلائل میں کہا میرے موکل پر انسداد دہشت گردی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہوا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیٔے کہ انسداد دہشت گردی کے شیڈول میں جرم کا آنا الگ چیز ہے، انسداد دہشت گردی کے تحت کسی جرم کا شیڈول کے زمرے میں لانے کی وجہ جلد ٹرائل ہوتا ہے۔
عام قتل میں عناد مختلف ہوتا ہے، دہشت گردی کے واقعہ میں ریاست سے دشمنی وجہ عناد ہوتا ہے، دہشت گرد گروہ اغوا کرے تو تاوان کا پیسہ دہشت گرد کارروائیوں کیلئے استعمال ہوتا ہے، عام شخص تاوان کیلئے اغوا کرے تو نوعیت مختلف ہوتی ہے۔
جسٹس شہزاد ملک نے کہا بچیوں پر تیزاب پھینکنا بہت بڑا ظلم ہے، عدالت نے وکیل صفائی کو تیاری کیلئے وقت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ جھنگ کے رہائشی عصمت اللہ کو تیزاب گردی پر عمر قید کی سزا ہوئی تھی۔ وقوعہ 2014 میں پیش آیا۔