پاکستان کا توانائی بحران: مسائل اور حل

پاکستان میں توانائی کے بحران کی ایک بڑی وجہ ناقص منصوبہ بندی اور غیر موثر حکومتی پالیسیاں ہیں


شاہد کاظمی December 19, 2024

پاکستان میں توانائی کا بحران ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے، جو نہ صرف ملکی معیشت بلکہ عوامی زندگی اور صنعتی ترقی کو بھی بری طرح متاثر کررہا ہے۔ بجلی کی قلت نے روزمرہ کی زندگی کو مفلوج کردیا ہے اور صنعتوں کو بڑے پیمانے پر نقصانات کا سامنا ہے۔

توانائی کی پیداوار اور طلب کے درمیان موجود فرق نے حکومت کی ناقص کارکردگی اور پالیسیوں کی خامیوں کو نمایاں کردیا ہے۔ بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کیا ہے، جبکہ ترسیل کے نظام میں موجود خرابیاں اس مسئلے کو مزید پیچیدہ کررہی ہیں۔ حکومت کی جانب سے کیے جانے والے حالیہ اقدامات بحران کو حل کرنے میں ناکافی نظر آتے ہیں، اور اس میں طویل مدتی حکمت عملی کی شدید کمی ہے۔

ملک میں توانائی کی ضروریات پوری کرنے کےلیے مختلف ذرائع سے بجلی پیدا کی جارہی ہے، جن میں فرنس آئل، گیس، کوئلہ، ہوا، اور شمسی توانائی شامل ہیں۔ پرائیوٹ پاور انفرااسٹرکچر بورڈ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں اس وقت مجموعی طور پر 101 نجی بجلی پیدا کرنے والے ادارے، یعنی انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کام کررہے ہیں۔ ان آئی پی پیز کا مقصد توانائی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنا ہے، لیکن ناقص حکمت عملی اور بدانتظامی کے باعث ان سے مطلوبہ فوائد حاصل نہیں ہورہے۔ توانائی کی پیداوار میں یہ ادارے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں، بشرطیکہ ان کے معاہدے شفاف اور بہتر طور پر نافذ کیے جائیں۔

حکومت نے حالیہ دنوں میں بجلی کے نرخوں میں کمی کا اعلان کیا اور اضافی بجلی استعمال کرنے والے صارفین کےلیے سہولت پیکیج متعارف کرایا ہے۔ یہ اقدامات عوام کو وقتی ریلیف فراہم کرنے کےلیے کیے گئے ہیں، لیکن ان سے توانائی کے بحران کا مکمل حل ممکن نہیں۔ مزید برآں، حکومت نے آٹھ نجی بجلی پیدا کرنے والے اداروں کے ساتھ معاہدوں پر نظرثانی کی منظوری دی ہے تاکہ بجلی کی قیمتوں کو کم کیا جاسکے۔ ان اقدامات کے باوجود، بجلی کے ترسیلی نظام میں موجود خامیاں اور چوری کی بڑھتی ہوئی شرح حکومت کی ناکامیوں کو اجاگر کرتی ہیں۔

پاکستان میں توانائی کے بحران کی ایک بڑی وجہ ناقص منصوبہ بندی اور غیر موثر حکومتی پالیسیاں ہیں۔ حکومتیں ہمیشہ قلیل مدتی حل تلاش کرتی رہی ہیں، جبکہ طویل مدتی منصوبے بنانے میں ناکام رہی ہیں۔ بجلی کے شعبے میں بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانے کےلیے کوئی ٹھوس حکمت عملی نظر نہیں آتی۔ ماضی میں حکومت نے نجی بجلی پیدا کرنے والے اداروں کے ساتھ مہنگے معاہدے کیے، جن کا بوجھ براہ راست عوام پر ڈالا گیا۔ ان معاہدوں میں شفافیت کی کمی اور زیادہ نرخوں پر بجلی خریدنے کی پالیسی صورتحال کو مزید خراب کر رہی ہے۔

بجلی کی ترسیل کے دوران بڑے پیمانے پر نقصانات اور چوری کی وجہ سے نظام کو ناقابل اعتبار بنادیا گیا ہے۔ ملک میں بجلی چوری کے واقعات کو روکنے کےلیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے، جس سے نہ صرف مالی نقصان ہورہا ہے بلکہ بحران میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ پاکستان میں ہوا اور شمسی توانائی جیسے متبادل ذرائع کی بھرپور صلاحیت موجود ہے، لیکن ان سے فائدہ اٹھانے کی رفتار انتہائی سست ہے۔ حکومت ان وسائل کے فروغ میں ناکام رہی ہے، جو توانائی کے بحران کے حل میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

پاکستان کا بجلی ترسیلی نظام پرانا اور غیر مؤثر ہے، جس کے باعث نہ صرف بجلی ضائع ہوتی ہے بلکہ صارفین کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان مسائل کے حل کےلیے انفرااسٹرکچر کی بہتری اور جدید ٹیکنالوجی کے نفاذ کی ضرورت ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ بجلی چوری کو روکنے کےلیے سخت قوانین نافذ کرے اور ان کے عملدرآمد کو یقینی بنائے۔ بجلی کے ترسیلی نظام کو مضبوط بنا کر نہ صرف نقصان کو کم کیا جاسکتا ہے بلکہ توانائی کے بحران کو بھی کم کیا جاسکتا ہے۔

توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے حکومت کو جامع اور مؤثر حکمت عملی اپنانا ہوگی۔ طویل مدتی منصوبہ بندی کے ذریعے بجلی کی پیداوار، ترسیل اور تقسیم کے مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے۔ متبادل توانائی کے ذرائع جیسے ہوا، شمسی توانائی، اور بائیو ماس پر سرمایہ کاری بڑھانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ یہ ذرائع نہ صرف سستے ہیں بلکہ ماحول دوست بھی ہیں، جو پاکستان کو توانائی کے بحران سے نکالنے میں مدد دے سکتے ہیں۔

پاکستان کے مقامی وسائل جیسے تھر کا کوئلہ توانائی کی پیداوار میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ ان وسائل کو بہتر حکمت عملی کے تحت استعمال میں لایا جائے تاکہ ان سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جاسکے۔ عوام کو توانائی کے مؤثر استعمال اور بجلی کی بچت کے حوالے سے آگاہی دینا ضروری ہے۔ اس مقصد کےلیے خصوصی مہمات شروع کی جاسکتی ہیں، جو عوام میں توانائی کے ذمے دارانہ استعمال کا شعور پیدا کریں۔

توانائی کے بحران کے حل کےلیے حکومت اور نجی شعبے کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ شفافیت، شمولیت، اور طویل مدتی پالیسیوں کے ذریعے پاکستان اس مسئلے سے نکل کر ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکتا ہے۔ توانائی کا بحران محض ایک چیلنج نہیں بلکہ ملکی ترقی کےلیے ایک موقع بھی ہے کہ اس سے سیکھتے ہوئے بہتر مستقبل کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ جدید انفرااسٹرکچر، مضبوط قوانین، اور عوامی شراکت کے ذریعے پاکستان توانائی کے اس مسئلے پر قابو پاسکتا ہے اور ترقی کی نئی راہیں کھول سکتا ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

 

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں