خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں مشہور ٹک ٹاکر کو قتل کرنے والے ملزم کی عدالت نے درخواست ضمانت خارج کردی۔
تفصیلات کے مطابق مشہور ٹک ٹاکرکے قتل کے مقدمہ میں ملوث مبینہ قاتل کی درخواست ضمانت خارج کردی۔
ڈیرہ اسماعیل خان کے مشہور ٹک ٹاکر کو بے رحمی سے قتل کے مقدمہ میں ملوث مبینہ قاتل کی درخواست ضمانت کو عدالت نے خارج کر دیا۔
مقدمے کی سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ 7 ڈیرہ میں ہوئی، جہاں مستغیث کے جانب سے معروف وکیل شاہ فہد انصاری ایڈووکیٹ کی سرپراہی میں عدنان خان ایڈووکیٹ اور کلیم اللہ خان ایڈووکیٹ پر مشتمل پینل نے پیش ہو کر ملزم کی ضمانت کی سخت مخالفت کی۔
شاہ فہد انصاری ایڈووکیٹ نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کے خلاف قتل کے واضح شواہد موجود ہیں، جن میں گواہان کے بیانات، فورنسک شواہد اور ملزم کے خلاف دیگر اہم مواد شامل ہیں جو اس کی ملوثیت کو ثابت کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملزم کا ضمانت پر رہنا انصاف کے تقاضوں کے منافی ہوگا اور اس سے نہ صرف متاثرہ خاندان کو اذیت پہنچے گی بلکہ پورے معاشرتی نظام پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔مستغیث کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم کو ضمانت پر رہا کرنا عدالت کے عمل کی کمزوری ہوگی اور اس سے قتل کے مقدمے میں انصاف کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کیس کی سماعت میں مکمل شفافیت اور انصاف کا عمل یقینی بنایا جانا چاہیے تاکہ نہ صرف مقتول کے اہل خانہ کو انصاف ملے بلکہ پورے معاشرے میں انصاف کے بارے میں اعتماد مضبوط ہو۔
عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کر دی اور اسے جیل بھیجنے کا حکم دیا۔
اس فیصلے کے بعد مستغیث کے وکیل اور اہل خانہ نے عدالت کے فیصلے کو سراہا اور کہا کہ یہ انصاف کی طرف ایک اہم قدم ہے۔
یاد رہے کہ 13 اگست کو ڈیرہ اسماعیل خان میںڈیرہ ٹاﺅن کی حدود ظفر آباد کالونی چاہ مپال نہر کے قریب سجاد عرف سجا سکنہ چاہ مپال نے مشہور ٹک ٹاکر حسن شاہ کو قتل کر دیا تھا، جس پر پولیس نے مقدمہ درج کر کے تحقیقات کا آغاز کیا۔
پولیس نے ملزم کو گرفتارکرکے اس کے قبضہ سے آلہ قتل 01 عدد پسٹل 30بور برآمد کر لیا تھا اور تفتیش جاری ہے۔
مستغیث کے وکیل شاہ فہد انصاری ایڈووکیٹ نے اپنے بیان میں قانون کی بالادستی پر زور دیتے ہوئے کہا ’’ہم اس کیس میں صرف اپنے موکل کے حقوق کی نہیں، بلکہ پورے معاشرے کے انصاف کی جنگ لڑ رہے ہیں، قانون کا نفاذ بلا تفریق اور بلا خوف و تردّد ہونا چاہیے‘۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو قانون کی گرفت سے بچنے کا موقع ملا، تو اس سے معاشرتی عدم اعتماد بڑھے گا۔ ہم قاتل کو منطقی انجام تک پہنچانے تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے، اور ہر سطح پر قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائیں گے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ یہ کیس نہ صرف قتل کے ایک واقعے کا مسئلہ ہے بلکہ اس میں اہمیت اس بات کی بھی ہے کہ انصاف کا عمل شفاف اور بے لاگ ہو تاکہ عوام کا عدلیہ پر اعتماد قائم رہ سکے۔