بین الاقوامی ادارے کے پی ٹی آئی کی پالیسیوں اور سوشل میڈیا پر ریسرچ کے نتائج جاری

احتجاج میں شامل افراد انتہائی منظم حکمت عملی کے تحت تمام کارروائیاں کرتے ہیں، تحقیق


ویب ڈیسک December 19, 2024
تحقیق میں مظاہروں کو پاکستان کی معیشت کے لیے مضر قرار دیا گیا—فوٹو: بیلٹ وے گرڈ پالیسی سینٹر

اسلام آ باد:

بین الاقوامی ادارے بیلٹ وے گرڈ پالیسی سینٹر نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پالیسیوں، سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع سے پھیلائی جانے والی خبروں پر اپنی تحقیق کے نتائج جاری کردیے ہیں۔

بیلٹ وے گرڈ پالیسی سینٹر کے محقق ڈاکٹر الیگزینڈرا کالڈویل ریسرچ میں پی ٹی آئی کی پالیسیوں کو جمہوریت کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان میں پی ٹی آئی کے احتجاج اور پروپیگنڈے کے اثرات پر بیلٹ وے گرڈ پالیسی سینٹر کی ریسرچ جاری ہے

ڈاکٹر الیگزینڈرا کالڈویل نے پی ٹی آئی کی مہم جوئی کو منفی قرار دے دیا اور کہا ہے کہ پاکستان میں مظاہروں سے یومیہ 190 ارب روپے کا معاشی نقصان اٹھانا پڑا ہے، ریٹیل، ہوٹلنگ اور لاجسٹک کے شعبوں کی آمدن بھی کم ہو کر 50 فیصد رہ گئی ہے۔

تحقیق میں عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدوں پر عمل درآمد میں احتجاجی مظاہروں بڑی رکاوٹ قرار دیا گیا ہے اور نشان دہی کی گئی ہے کہ پرتشدد مظاہروں کے دوران سرکاری املاک کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

بیلٹ وے گرڈ پالیسی سینٹر نے سوشل میڈیا پر فیک نیوز کے انبار کو پاکستان میں جاری پرتشدد مظاہروں کی اہم وجہ قرار دیا ہے اور کہا گیا ہے کہ احتجاج کے دوران مظاہرین کی جانب سے عدالت کے احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی گئی ہے۔

ڈاکٹر الیگزینڈرا کی جانب سے جمہوریت کے لیے پی ٹی آئی کا پرتشدد مظاہروں کا رجحان انتہائی مہلک قرار دیا گیا ہے اور پاکستان میں جاری احتجاج کو امریکا میں ہونے والے کیپیٹل ہل فسادات سے تشبیہ دی گئی ہے۔

ریسرچ کے مطابق احتجاج کی وجہ سے سیاحت پر بھی شدید منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور معاشی اشاریوں میں گراوٹ کی ایک بڑی وجہ احتجاج سے پھیلنے والی غیر یقینی صورتحال کو قرار دیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی کے احتجاج پر ڈاکٹر الیگزینڈرا نے لکھا کہ احتجاج میں شامل افراد انتہائی منظم حکمت عملی کے تحت تمام کارروائیاں کرتے ہیں، معاشرے میں ان پرتشدد کارروائیوں سے انتہائی منفی، شدت پسندانہ اور نفرت پر مبنی رویوں کو فروغ مل رہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں