وزیراعظم کی ترک صدر اردوان کو دورہ پاکستان کی دعوت
وزیراعظم شہباز شریف نے قاہرہ میں ڈی-ایٹ ممالک کے سربراہی اجلاس کے موقع پر ترک صدر رجب طیب اردوان کو دورہ پاکستان کی دعوت دی اور اس کے علاوہ ایران کے صدر مسعود پزشکیان سے بھی ملاقات کی۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سے ملاقات کی اور کہا کہ پاکستان اور ترکیے کے درمیان تاریخی، برادرانہ اور کثیر الجہتی تعلقات ہیں۔
انہوں نے صدر اردوان کی قیادت میں ترکیے کی مثالی ترقی کو سراہا اور زور دیا کہ دونوں ممالک کو ملکی سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں بالخصوص آئی ٹی، زراعت اور گرین ٹیکنالوجی کے نئے شعبوں میں اقتصادی تعاون بڑھانا چاہیے۔
اعلامیے کے مطابق دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا، دونوں رہنماؤں نے ترکیہ اور پاکستان کے درمیان 5 ارب ڈالر کے دو طرفہ تجارتی ہدف کے حصول کے لیے اقتصادی تعلقات کے مزید فروغ پر زور دیا۔
ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے اقتصادی، تجارتی اور دفاعی تعاون کو مزید بڑھانے کے لیے مل کر کام جاری رکھنے پر اتفاق کیا اور قومی مفاد کے بنیادی معاملات پر ایک دوسرے کی حمایت کے عزم کا اعادہ بھی کیا، جس میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے لیے ترکیے کی حمایت اور قبرص کے مسئلے پر ترکیے کے مؤقف کے لیے پاکستان کی حمایت شامل ہے۔
معصوم فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی نسل کشی کے اقدامات، خاص طور پر 7 اکتوبر 2023 سے بگڑتی ہوئی صورتحال کی مذمت کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے فلسطینی عوام کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کی۔
وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر اردوان نے مشرق وسطیٰ اور شام کی صورت حال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر ترک صدر طیب اردوان نے کہا کہ پاکستان اور ترکیے کے تعلقات قدیم ثقافتی اور مذہبی اقدار پر مبنی ہیں اور ترکیے کے عوام پاکستان کے لیے اپنے دلوں میں ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔
انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا اور علاقائی امن اور استحکام کے فروغ کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
صدر اردوان نے وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان کی معیشت میں نمایاں بہتری کو سراہا اور فلسطین اور لبنان کے لیے خاطر خواہ انسانی امداد بھیجنے پر پاکستان کی تعریف کی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے صدر اردوان کو اسلام آباد میں اعلیٰ سطح کی اسٹریٹیجک تعاون کونسل کے ساتویں اجلاس کی شریک صدارت کے لیے جلد پاکستان کے دورے کی دعوت کی تجدید کی۔
دونوں سربراہان کی ملاقات کے موقع پر نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ بھی موجود تھے۔
وزیر اعظم کی ایران کے صدر مسعود پزشکیان سے ملاقات
وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی قاہرہ میں منعقدہ ترقی پذیر ممالک (ڈی-8) کے گیارھویں سربراہی اجلاس کے موقع پر ایرانی صدرمسعود پزشکیان سے دو طرفہ ملاقات ہوئی۔
بیان میں کہا گیا کہ ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے امید ظاہر کی کہ D-8 سربراہی اجلاس میں کیے گئے فیصلوں سے رکن ممالک کے درمیان شعبوں میں باہمی طور پرسود مند تعاون بڑھانے کی راہیں ہموار ہوں گی۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان اور وزیراعظم شہباز شریف نے مختلف امور تبادلہ خیال کیا—فوٹو: پی آئی ڈی
دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں بالخصوص دوطرفہ تجارت، معیشت، توانائی، سلامتی اور علاقائی روابط کے حوالے سے پاک-ایران برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان اور ایران کے مابین موجودہ ادارہ جاتی لائحہ عمل کے ذریعے نئے شعبوں کی نشان دہی کرکے دوطرفہ تجارت اور اقتصادی تعاون میں وسیع استعداد کو بروئے کار لانے پر زور دیا۔
انہوں نے سرحدی علاقوں کی ترقی اور وہاں کے لوگوں کے معاش کو بہتر بنانے کے لیے بارڈر مارکیٹوں کو مزید فعال کرنے کی اہمیت پر زور دیا، جن میں سے کچھ کا پہلے ہی افتتاح ہو چکا جبکہ چند پر کام جاری ہے۔
دونوں رہنماؤں نے باہمی مسائل پر فراہم کی جانے والی حمایت کو بھی اجاگر کیا اور علاقائی اور عالمی اہمیت کے تمام معاملات پر قریبی روابط رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
دونوں رہنماؤں نے اسرائیل کے ہاتھوں بے گناہ فلسطینیوں کی نسل کشی پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور مظلوم فلسطینیوں کے لیے آواز بلند ر کھنے پر اتفاق کیا۔
وزیراعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ فلسطین، لبنان اور شام سے تعلق رکھنے والے اپنے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ مکمل یک جہتی جاری رکھیں گے۔
وزیر اعظم نے ملاقات میں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے لیے اپنا تہنیتی پیغام بھی دیا اور برکس کا رکن بننے پر ایران کو مبارک باد بھی دی اور پاکستان کی برکس میں رکنیت کے لیے ایران کی حمایت کی درخواست کی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ایرانی صدر مسعود پزشکیان کو بھی دورہ پاکستان کی دعوت دی۔